عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پڑھی ہے ان کی زیارت بھی مستحب ہے ، ان مساجد ماثورہ میں کوئی مسجد بھی زمانہ نبوی ﷺ کی تعمیر وہیئت پر اس وقت موجود نہیں ہے اکثر منہدم ہوگئی ہیں اور جو باقی ہیں ان کی بہت دفعہ تجدید ہوچکی ہے ، تقریباً چودہ سوسال کی ریخت وتعمیر سے زمین کی سطح بھی وہ نہیں رہی مگر چونکہ محل وقوع بہرحال وہی ہے اس لئے برکت ورحمت کے آثار سے خالی نہیں ہیں اور یہ خصوصیت صرف امتِ محمدیہ علی صاحبہاالصلوٰۃ والسلام کو حاصل ہے کہ اپنے پیغمبر خاتم النبین ﷺ کے ساتھ اس کے ہر طبقہ اور ہر ملک کو ہر زمانہ اور ہر قرن میں اتنی محبت رہی ہے کہ آثارِ نبویہ کے محفوظ رکھنے میں جا ن ومال نچھاور کرنے کو منتہائے آرزو سمجھتے رہے ، دیگر امتیں اپنے پیغمبر کا مدفن اور مزار بھی اتنا محفوظ نہ کرسکیں جتنا امتِ محمدیہ نے اپنے پیغمبرکی نماز کی جگہ تک کو محفوظ کیا ۔ وکفی بہ فخراً۔ اب ہم ناظرین کے فائدہ کے خیال سے مشہور مساجدِ ماثورہ کابیان کرتے ہیں :۔ (۱) مسجدِ نبوی علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام تعمیر واضافات کے متعلق مختصر بیان : یہ مسجدِ مبارک قلبِ مدینہ منورہ میں واقع ہے ، جب رسول اﷲ ﷺ مکہ مکرمہ سے ہجرت فرماکر چند روز قبامیں قیام فرمانے اور وہاں مسجد ِ قبا تعمیر فرمانے کے بعد مدینہ منورہ میں تشریف فرما ہوئے اور حضرت ابو ایوب انصاری رضی اﷲ عنہ کے مکانِ مبارک پر نزولِ اجلال فرمایا ،مکان مذکور کے سامنے ایک میدان تھا جودو یتیم بچوں سہل اور سہیل کی ملکیت تھا، اس میں کھجوریں خشک کی جاتی تھیں ، اور مدینہ طیبہ کے جو لوگ آپ کی تشریف آوری سے قبل اسلام لاچکے تھے اس جگہ نماز بھی ادا کرتے تھے، آنحضرت ﷺ نے ان