عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
سات روزوں کے صحیح ہونے کی شرطیں : (۱)نیت رات کے وقت کرنا(اور نیت میںان روزوں کا تعین کرنا) جیسا کہ تمام کفارات کے روزوں میں شرط ہے ۳؎ پس یہ روزے بھی تمام کفارات کے روزوں کی طرح جب تک رات کے وقت میں ان کی نیت نہ کرے صحیح نہیں ہوں گے ۴؎ (۲) تین روزوں کا دسویں ذی الحجہ سے پہلے اد ہونا تاکہ یہ سات روزے ان کے ساتھ مل کر پورے دس روزے ہوجائیں ۵؎ پس اگر ان تین روزوں کو اپنے وقت میں ادا نہیں کیا تو ( یہ سات روزے رکھنا بھی جائز نہیں بلکہ ) اس پر دم (ہدی ذبح کرنا ) متعین ہوجائے گا ۶؎ یعنی اگر کسی شخص نے تین روزے نہیں رکھے حتیٰ کہ قربانی کا دن شروع ہوگیا تو اب اس کو روزے رکھنا ہر گز کافی نہیں ہے اس لئے اب اس کو یہ سات روزے رکھنا بھی جائز نہیں بلکہ اس پر دم متعین ہوجائے گا اس لئے کہ روزے رکھنا ہدی کا بدل ہے بدل شرعی طریقہ پر ہی قائم ہوتا ہے اور شرع شریف نے اس کو حج کے وقت مخصوص کیا ہے ۷؎ (۳) ان سات روزوں کا ایامِ تشریق کے بعد ادا ہونا کیونکہ ایامِ تشریق میں روزہ رکھنا حرام یا مکروہِ تحریمی ہے اور بدائع و بحر الزاخر میں اس کی تصریح کی گئی ہے کہ یہ روزے ایامِ نحر و ایامِ تشریق میں رکھنا جائز نہیں ہے ۸؎ بدائع میں کہا ہے کہ یہ اس لئے ہے کہ ایامِ نحر و ایامِ تشریق میں روزہ رکھنے کی ممانعت کی گئی ہے ۹؎ سات روزوں میں جو امور مستحب ہیں : (۱)پہلے تین روزوں کی طرح ان سات روزوں کو بھی لگاتار (متواتر) رکھنا واجب