عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوٹے ۶؎ ۔پس صحیح یہ ہے کہ واپس لوٹ آنے سے مطلق طور پر دم ساقط ہوجائے گا خواہ مغرب سے پہلے لوٹ آئے یا مغرب کے بعد لوٹے ۔۷ ؎ عرفات سے غروب سے قبل روانگی اور پھر غروب سے پہلے یابعد میں عرفات میں واپس آجانے کی تفصیل وقوفِ عرفات کے بیان میں گزرچکی ہے وہاں ملاحظہ فرمائیں ۸؎ وقوفِ مزدلفہ میں واجب ترک کرنا : (۱)اگر دسویں ذی الحجہ کی فجر ( صبح ) میں وقوف عرفہ بلا عذر ترک کیا تو اس پر دم واجب ہوگا کیونکہ وقوف مزدلفہ واجب ہے اگر کسی عذر مثلاً بیماری یا ضعف کی وجہ سے ترک کیا یا عورت یا کمزور آدمی نے منیٰ کے راستہ میں ہجوم کے خوف کی وجہ سے ترک کردیا تواس پر کچھ واجب نہیں ہے ۹؎ وقوفِ مزدلفہ کے بیان میںگزرچکاہے کہ وقوفِ مزدلفہ کا وقت دسویں ذی الحجہ کی صبح کے طلوع سے شروع ہوکر آفتاب طلوع ہونے سے پہلے تک ہے پس اس وقت کے علاوہ کسی اور وقت میں وقوف کرنا اس کو ترک کرنے کی مانند ہے ۱۰؎ (۲) اگر مزدلفہ والی رات مزدلفہ میں نہ گزاری یعنی اس رات کا اکثر حصہ مزدلفہ کے علاوہ کسی اور جگہ گزارا تو ہمارے فقہا کے نزدیک اس پر کچھ واجب نہیں ہے کیونکہ یہ رات مزدلفہ میں گزارنا سنت ہے البتہ بلا ضرورت ( بلا عذر) اس کاترک کرنا مکروہ ہے ۱۱؎ (۳) اگر وقوفِ مزدلفہ احصار کی وجہ سے فوت ہوگیا تو اس پر دم واجب ہے ۱۲؎ اس لئے کہ یہ عذر بندوں کی طرف سے ہے اسے اﷲ تعالیٰ کے واجب کو ساقط کرنے میں کوئی دخل نہیں ہے ۱۳؎ ( اس کی تفصیل احصار کے بیان میں مذکور ہے ۱۴؎ )