عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
صرف سجدہ کرنا بھی جائز ہے ۲؎ اگر اس کے مسجدِ نبوی میں داخل ہونے کے وقت فرض نماز کی جماعت ہورہی ہو یا نماز کے قضا ہوجانے کا اندیشہ ہوتو پہلے فرض نماز پڑھے نماز تحیۃ المسجد بھی اس کے ضمن میں ہی ادا ہوجائے گی ۳؎ رسول اﷲ ﷺ پر سلام پڑھنے کے آداب وطریقہ : نماز تحیۃ المسجد اور حمدوثنا ودعا سے فارغ ہوکر توبہ واستغفار کرے اور پھر مرقد مبارک ﷺ پرحاضر ہوجائے اور دل کو تمام دنیاوی خیالات سے فارغ کرکے نہایت ادب و تواضع ، خشوع و خضوع ،ذلت وانکسار، خشیت ووقار کے ساتھ مواجہ شریف میں سرہانے کی دیوار کے کونے والے ستون سے تین چار ہاتھ کے فاصلے سے کھڑا ہوجائے قبلہ کی طرف پشت ہو اور ذرا بائیں طرف کو مائل ہوجائے تاکہ چہرئہ انور ﷺ کے خوب سامنے ہوجائے، نظریں نیچی رکھے ، وہاں کی زیب وزینت کی طرف نظر نہ کرے اور خلاف ادب کوئی حرکت نہ کرے زیادہ قریب بھی کھڑا نہ ہو ، نہ جھکے نہ جالی مبارک کو ہاتھ لگائے نہ بوسہ دے نہ سجدہ کرے نہ حجرئہ مبارک کا طواف کرے نہ اُس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھے ، اپنا سینہ اور پشت بھی حجرہ شریف کی دیواروں سے نہ لگائے کیونکہ یہ سب باتیں ادب واحترام کے خلاف اور بالاتفاق ممنوع وناجائز ہیں اور یہ خیال کرے کہ رسول اﷲ ﷺ لحد مبارک میں قبلہ کی طرف منہ کئے ہوئے آرام فرما ہیں ، جانتے ہیں کہ فلاں شخص حاضر ہوکر سلام پڑھ رہا ہے سلام وکلام کو سنتے ہیں اور اس کی طرف نظر فرمارہے ہیں ، اور دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر اس طرح کھڑا ہو جس طرح نماز میں کھڑے ہوتے ہیں ۴؎ لیکن اس بارے میں علماء کااختلاف ہے علامہ کرمانی ؒ سندھی نے اس کو جائز لکھا ہے اور ابنِ حجرمکی وغیرہ نے منع کیا ہے اور کہا ہے کہ ہاتھ چھوڑے رہے تاکہ