عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وضو کی سنتیں وضومیں تیرہ سنتیں ہیں: ۱۔ وضو شروع کرتے وقت اس کی نیت کرنا ، وضو میں نیت کرنا احناف کے نزدیک سنت ہے اور امام شافعیؒ بلکہ تینوں اماموں کے نزدیک فرض ہے جیسا کہ تیمم میں نیت فرض ہے (بدائع وہدایہ ومجمع ملتقطاً) ۲۔ وضو کے لئے نیت اس لئے مشروع ہوئی ہے تاکہ وضو عبادت بن جائے ، نیت کے بغیر وضو عبادت نہیں بنے گی اگرچہ اس سے نماز درست ہوجائے گی (ش) اور جب وضو نیت کے بغیر عبادت نہیں بنے گی تو اس پر ثواب نہیں ملے گا اس لئے کہ ثواب نیت پر موقوف ہے (غایۃ الاوطار) اور نماز کا صحیح ہونا اس لئے بھی نیت وضو پر موقوف نہیں ہے کہ وضو کا حکم طہار ت حاصل کرنے کے لئے ہے اور طہارت نیت پر موقوف نہیں ہے بلکہ پاک کرنے والی چیز کو قابل طہارت محل میں استعمال کرنے پر موقوف ہے اور پانی پاک کرنے والاہے اور ہمارے نزدیک وضو میں قربت وعبادت کے معنی لازمی نہیں ہیں اور امام شافعیؒ کے نزدیک یہ معنی لازمی ہیںاسی لئے ہمارے نزدیک کافر کاوضو صحیح ہے بخلاف امام شافعی ؒ کے کہ ان کے نزدیک صحیح نہیں ہے اس سے ظاہر ہو اکہ پاک کرنا پانی کا فطری عمل ہے اور وضوکیلئے طہارت کے معنی لازمی ہیں اور اس میں عبادت کے معنی ایک زائد چیز ہے پس جب طہارت کے ساتھ نیت بھی مل گئی تو وہ وضو عبادت ہو گیا ورنہ عبادت واقع نہیں ہوگالیکن نماز قائم کرنے کا وسیلہ ہوگا کیونکہ اس کو طہارت حاصل ہوگئی ہے (بدائع ملخصاً) بخلاف تیمم کے کہ اس سے نماز صحیح ہونے کیلئے نیت شرط ہے پس وضومیں نیت اس لئے