عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زیارتِ شریفہ کے احکام : (۱) ہمارے مشائخ رحمہم اﷲ نے کہا ہے کہ سرورِ کائنات ﷺ کے روضئہ مطہرہ کی زیارت کرنا افضل المستحبات ہے بعض نے اس کو واجب ہونے کے قریب لکھا ہے ۱؎ اور بعض نے کہا ہے کہ جس شخص کو وسعت ہو اس کے لئے واجب ہے ۲؎ پس مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ روضہ مقدسہ کی زیارت اعظم وافضل عبادت اور درجات کے حاصل کرنے کی کامیاب ترین کوشش ہے ، صاحب وسعت کے لئے وجوب کے قریب ہے اور اس کا ترک کرنا بہت بڑی غفلت اور ظلم ہے ۳؎، فرض نہ ہونے کے سبب سے یا روپیہ زیادہ خرچ ہونے کے خیال سے یا اس وہم سے کہ راستہ میں بدوی لوگ لوٹ لیتے ہیں مدینہ منورہ نہ جانا فخر کائنات ﷺ کی محبت میں کمی کی نشانی ہے پس وسعت وطاقت ہونے کے باوجود زیارت روضہء مطہرہ کو چھوڑدینا نہایت ہی بڑی غفلت اور بہت ہی قبیح برائی ہے۔ مخدوم ہاشم قدس سرہ سندھی نے حیات القلوب میں ابن عدی ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جس نے حج کیا اور میری زیارت نہ کی تو اس نے میرے ساتھ ستم کیا ۴؎ (۲) صحیح یہ ہے کہ عورتوں کے لئے روضہ مطہرہ کی زیارت کرنا بلا کراہت مستحب ہے جبکہ اسکی شرائط کے ساتھ ہو ۵؎ رسول اﷲ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوگئی، دوسری حدیث میں ارشاد ہے کہ جس نے میری وفات کے بعد میری قبر کی زیارت کی تو وہ ایسا ہے جیسا کہ اس نے میری زندگی میں میری زیارت کی ۔ نیز ایک اور حدیث میں فرمایا کہ جو شخص میری زیارت کے لئے آیا اور اس کو اس سے میری زیارت ہی مقصود ہو اور کوئی مقصد نہ ہو تو مجھ پر حق