عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جماع اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہوگی، یہ وقت ِ جواز کی تفصیل ہے اور مستحب وقت کی تفصیل یہ ہے کہ جب مکہ مکرمہ سے واپسی کے سفر کا ارادہ کرے تو طوافِ صدر کرے حتیٰ کہ امام ابو حنیفہؒ سے روایت کی گئی ہے کہ جب آپ نے طوافِ صدر کرلیا اور پھر عشا تک وہیں رہے تو فرمایا کہ میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ ایک اور طواف کروں تاکہ میرے طوافِ وداع اور مکہ مکرمہ سے روانگی کے درمیان فاصلہ نہ ہو اور آخری حاضری کے ساتھ بیت اﷲ شریف سے رخصتی ہو۔پس اگر کسی شخص نے طوافِ صدر (وداع) کرلیا پھر اس کا مکہ مکرمہ کا قیام طویل ہوگیا اور اس نے وہاں وطن بناکر رہنے کی نیت نہیں کی تو اس کا وہ طوافِ وداع جائز ہے اگرچہ اس طواف کے بعد کئی سال تک وہاں قیام کرے اور اس کے لئے افضل یہ ہے کہ جب واپسی کرے تو طوافِ وداع کا اعادہ کرے یعنی اس وقت بھی طواف کرکے روانہ ہوتا کہ وداعگی مستحب طریقہ پر واقع ہو ۱؎ ۔ شرائطِ طوافِ صدر : طوافِ صدر (طوافِ وداع) کی بعض شرائطِ وجوب ہیں اور بعض شرائظِ جواز ہیں ۔شرائطِ وجوب یہ ہیں :۔ (۱) وہ شخص آفاقی ہو پس اہلِ مکہ پر اور ان لوگوں پر جو مواقیت کے اندر سے مکہ مکرمہ تک کی سرزمین کے رہنے والے ہیں جب وہ حج کریں تو ان پر طوافِ صدر نہیں ہے ،یہ طواف اپنے وطن کی طرف لوٹتے وقت بیت اﷲ شریف سے رخصت ہونے کے لئے واجب کیا گیا ہے اور یہ بات اہلِ مکہ میں نہیں پائی جاتی کیونکہ وہ تو اپنے وطن میں ہی موجود ہیں اور داخلِ مواقیت کے لوگ اہلِ مکہ کے حکم میں ہیں اس لئے اُن پر بھی واجب نہیں ہے جیسا کہ اہلِ مکہ پر واجب نہیں ہے، امام ابو یوسفؒ نے کہا ہے کہ میرے نزدیک پسندیدہ یہ ہے کہ اہلِ مکہ بھی طوافِ صدر کریں اس لئے کہ یہ حج کے ختم کے لئے مقرر کیا گیا ہے