عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے، موزہ پر لگ کر منی خشک ہوگئی تو مل ڈالنا کافی ہے منی کو جب کپڑے کے اوپر سے مل ڈالا اور اس کا جسم جاتا رہا اور اسی طرح ہر وہ چیز جس کے دھونے کے سوا مل دینے یا کھرچ دینے سے پاک ہو جانے کا حکم کیا گیا ہے اگر وہ پانی سے بھیگ جائے تو اس میں دو روایتیں ہیں مختار اور معتبر یہ ہے کہ پھر نجاست نہیں لوٹے گی، ناپاک برتن کو دھونے سے پہلے مٹی سے مل لینا (مانجھنا) بہتر ہے۔ ۴۔ چھیلنا اور رگڑنا: موزہ پر اگر نجاست لگ جائے اور وہ نجاست جسم دار ہے جیسے پاخانہ، لید، گوبر اور منی، اگر وہ خشک ہو جائے تو چھیلنے یا رگڑنے سے پاک ہو جائے گا (رگڑنا خواہ زمین پر ہو تا ناخن یا لکڑی اور پتھر وغیرہ سے)اور اگر تر ہے تو ظاہر روایت میں بغیر دھووے پاک نہ ہوگا، اور امام ابو یوسفؒ کے نزدیک جب اس کو اچھی طرح پونچھے اس طرح سے کہ اس کا کچھ اثر (رنگ و بو) باقی نہ رہے تو پاک ہو جائے گا اور بوجہ عموم بلوی اسی پر فتویٰ ہے، اور اگر نجاست جسم دار نہیں، جیسے شراب اور پیشاب وغیرہ تو جب اس میں مٹی مل جائے یا راکھ یا ریت وغیرہ ڈال کر رگڑ ڈالیں اور اچھی طرح سے پونچھ دیں تو پاک ہو جائے گا یہی صحیح ہے اور ضرورت کی وجہ سے اسی پر فتویٰ ہے، لیکن اگر ایسا نہ کیا یہاں تک کہ وہ پتلی نجاست سکھ گوی تو اب بغیر دھوئے پاک نہ ہوگی، پوستین پر اگر جسم دار نجاست لگ جائے اور خشک ہو جائے تو رگڑنے سے پاک ہو جاتا ہے جیسا کہ موذہ پاک ہو جاتا ہے، کپڑا اور بدن چھیلنے اور رگڑنے سے پاک نہیں ہوتے البتہ منی کو رگڑ نے سے کپڑا پاک ہو جاتا ہے لیکن بدن کو دھونا ہی ضروری ہے۔ ۵۔ خشک ہو جانا اور اس کا اثر دور ہوجانا: