عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ملا ہوا ہو لیکن چلتے وقت کھل جائے اور پائوں ظاہر ہو جائے لیکن جب اندر کا بدن نہ کھلے تو مانع مسح نہیں اگر چہ بڑا سوراخ ہو اگر موزہ اوپر سے کھل جائے اور اس کے اندر چمڑے کا ستر ہے یا کپڑے کا استر موزے میں سلا ہوا ہے تو مانع مسح نہیں، اور موزہ اور جراب اور جاروق جو پائوں کے اوپر کی طرف سے جڑے ہوئے ہوں اور اس میں گھنڈیاں اور سوراخ ہوں جن کے لگانے سے موزہ پائوں کو ڈھک لے وہ بے چر سے موزوں کے حکم میں ہے، اور اگر پشتِ قدم ان سے کچھ ظاہر ہوتی ہو تو وہ موزے کے سوراخوں کے حکم میں ہے، اگر پھٹے ہوئے موزے پر دوسرا درست موزہ یا جرموق ہو تو اس پر مسح کرے اس لئے کہ اوپر والے کا اعتبار ہے نیچے والے کا نہیں۔ موزے پر مسح کے حکم میں مرد و عورت برابر ہیں۔ دستانے جو ہاتھوں میں پہننے جاتے ہیں ان پر مسح جائز نہیں، عمامہ اور ٹوپی اور برقعے اور نقاب (گھونگھٹ) پر بھی مسح جائز نہیں۔ مسح توڑنے والی چیزوں کا بیان: ۱۔ جو چیزیں وضو کو توڑتی ہیں وہ مسح موزہ کو بھی توڑتی ہیں۔ ۲۔ دونوں موزوں یا ایک موزہ کا پائوں سے نکالنا یا نکلنا۔ ۳۔ مدت مسح کا گزرنا، اگر چہ اس نے اس مدت میں مسح نہ کیا ہو اور یہ حکم اس وقت ہے جب پانی ملتا ہو لیکن اگر پانی نہ ملے تو مدت کے گزرنے سے مسح نہیں ٹوٹے گا بلکہ اسی مسح سے نماز جائز ہوگی یہاں تک کہ اگر مدت گزر گئی اور وہ نماز کے اندر ہے اور پانی نہیں ملتا تو نماز اسی طرح پڑھتا رہے یہی اصح ہے (اس کی صورت یہ ہے کہ اول وقت وضو کرکے موزے پہنے اور ظہر کے وقت حدث ہوا اس نے وضو کرکے مسح کیا اور