عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس کا جنون جاتا رہے بخلاف بے سمجھ بچے اور اس مجنوں کے جس کی طرف سے کسی دوسرے نے احرام باندھا ہو ۱؎ (۳) نابالغ مراہق ومجنوں سے جماع متحقق ہوتا ہے اس لئے وقوف سے پہلے نابالغ مراہق ومجنوں کے جماع کرنے سے دونوں کاحج فاسد ہوجائے گامگر جزا وقضا واجب نہ ہوگی ۲؎ (جیسا کہ نابالغ کے حج کے بیان میں مفصل بیان ہوچکا ہے، مؤلف) استلام کے متعلق تین مسئلے : اگر کوئی شخص طواف نہ کرے ا ور حجرِ اسود کا استلام کرے تو مضائقہ نہیں ہے کیونکہ حجرِ اسود کا استلام ایک ایسی عبادت ہے جو خانہ کعبہ سے تعلق نہیں رکھتی ،تمام اہل علم کا یہی قول ہے اور اسی پر عمل ہے حضرت ابن عمررضی اﷲ عنہما کے بارے میں روایت کی گئی ہے کہ وہ جب تک حجرِ اسود کااستلام نہ کرلیتے مسجد سے باہر نہیں آتے تھے خواہ وہ طواف میں ہوتے یا نہ ہوتے ، اور سعید بن جبیر ،ابراہیم نخعی ،طاؤس اور مالک بن انس رضی اﷲ عنہم کے بارے میں بھی اسی طرح روایت کیا گیا ہے ، ابن جماعہ نے اپنی منسک میں یہی لکھا ہے( حیات ص۔۲۴۰)۔ (۲) جب تک مکہ معظمہ میں قیام رہے ان تمام ایام میں حطیم کے اندر بکثرت داخل ہونا اور اس میں نمازونوافل وتلاوت ِ قرآن مجید وغیرہ کرنا مستحب ہے کیونکہ حطیم بیت اﷲ شریف کا حصہ ہے اور اس میں داخل ہونا آسان ہے نیز میزاب کے نیچے دعا مانگنا مستحب ہے حطیم میں داخل ہوتے وقت یہ کہنا بہتر ہے :۔ اِلٰہی اَتَیْتُکَ مِنْ مَُسَافَۃٍ بَعِیْدَۃٍ مُؤْمِلًا