عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خطباتِ حج : حج میں مسنون خطبے تین ہیں : ۔ پہلا خطبہ : ساتویں ذی الحجہ کو یعنی یومِ ترویہ سے ایک دن پہلے ہے پس جب ساتویں ذی الحجہ ہوجائے تو سنت یہ ہے کہ امام یا اس کا نائب مکہ مکرمہ میں نماز ظہر کے بعد ایک خطبہ دے اور اس کے درمیان میں نہ بیٹھے اس خطبہ کو تکبیر (اﷲ اکبر )سے شروع کرے اور تکبیر کے بعد تلبیہ پڑھے جبکہ وہ احرام کی حالت میں ہو پھر خطبہ متعارفہ پڑھے یعنی اﷲ تعالیٰ کی حمدوثنا کرے اور رسول اﷲ ﷺاور آپ کی آل واصحاب واتباع واحباب پر درود شریف پڑھے پھر خطبہ میں لوگوں کودوسرے خطبہ سے پہلے کے احکام جونویں ذی الحجہ کوعرفات میں ہوگا جس کا آگے ذکر آتا ہے اور اس کے بعد کے احکام ِحج بیان کرے پس اس دن کے احکام یعنی آدا ب وکیفیت ِ احرام وغیرہ ، آٹھویں ذی الحجہ کو طلوعِ آفتاب کے بعد منیٰ کی طرف روانگی ، عرفہ کی رات منیٰ میں گزارنا، نویں ذی الحجہ کو صبح طلوعِ آفتاب کے بعد عرفات کی طرف روانہ ہونا، مسجد نمرہ میں ظہر وعصر کی نماز کوجمع بین الصلواتین کی شرعی شرطوں کے ساتھ جمع کرنا، وقوفِ عرفہ کے وقت میں وقوف کرنا اور اس کے آدا ب کی کیفیت ، پھر غروبِ آفتاب کے بعد امام کے ساتھ عرفات سے مزدلفہ کو روانگی وغیرہ احکام جو اس مبارک مقام کے مناسب ہیں اور حج کے پورا ہونے تک جن احکام کی حاجی کو ضرورت پڑتی ہے بیان کرے اگرچہ وہ احکام بعد کے خطبوں میں بھی بیان کئے جائیں گے کیونکہ احکامِ شرعیہ کی تاکید وتکرار نیک واحسن کام ہے ۱؎ دوسراخطبہ : نویں ذی الحجہ کو عرفات میں زوال کے بعد ظہر وعصر کی نماز جمع کرنے سے پہلے ہے ۲؎