عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(تمتہ): قارن پر دو جزائوں کے واجب ہونے کے بارے میں جو ذکر کیا گیا ہے یہ حکم ہر اس شخص کے لئے بھی ہے جس نے دو احراموں کو جمع کیا ہو خواہ جمع بین الاحرامین مسنون طریقہ پر ہو جیسا کہ تمتع کرنے والا شخص جو اپنے ساتھ ہدی بھی لے گیا ہو یا وہ ہدی تو نہیں لے گیا لیکن عمرہ کے افعال ادا کرنے کے بعد عمرہ کے احرام سے باہر نہیں ہو ا( یعنی اس نے سرمنڈایا یا کترایا نہ ہو ) یہاں تک کہ حج کااحرام باندھ لیا، یا جمع بین الاحرامین مکروہ یعنی غیر مسنون طریقہ پر ہوا ور وہ یہ کہ کوئی مکہ معظمہ کارہنے والا شخص یا جو اہل مکہ کے حکم میں ہے قران کا احرام باندھے یا دو حج یا دوعمرے کے احرام کو جمع کرنے والا ہو، ان سب کے لئے بھی یہی حکم ہے اور اسی بِنا پر اگر کسی نے سو (۱۰۰)حج یا سو (۱۰۰)عمروں کا احرام باندھا اور ان کے احرا م ترک کرنے سے قبل اس نے کسی جنایت کاارتکاب کیا تو اس پر سو (۱۰۰) جزائیں واجب ہوں گی ۲؎؎ محرم وغیر محرم کے ذبیحہ کاحکم : (۱)اگر کسی محرم نے حل یا حرم میں شکار ذبح کیا یا کسی حلال شخص نے حدودِ حرم میں شکار ذبح کیا ہو ، خواہ اس کی جزا ادا کرنے سے پہلے ذبح کیا ہویا جزا ادا کرنے کے بعد ذبح کیا ہو یا شکار کو حدودِ حرم سے باہر نکال کر حل میں ذبح کیاہو تو ہمارے ائمہ اور امام مالک وامام احمد رحمہم اﷲ کے نزدیک وہ ذبیحہ مردار ہے پس اس مذبوح شکار کا کھانا نہ اس کیلئے جائز ہے اور نہ اس کے علاوہ کسی اور مُحرم یا حلال شخص کے لئے جائز ہے خواہ ذبح کرنے والے نے خود اس جانور کو شکار کیا ہو یعنی خود اس کا پیچھا کیا ہو یا کسی دوسرے شخص کو امر کیا ہو، یااس شکار پر تیر مار کر اس کو قتل کیا ہو یا اس پر کُتا یا باز چھوڑا ہو یا کسی دوسرے مُحرم یا حلا ل شخص نے شکار کیا ہو اوراگر چہ اس کو حِل ّ میں شکار کیا ہو اور خواہ وہ شخص اضطرار کی