عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوتا ہے اگر وہ ذبح سے قبل ہلاک ہوجائے تو اس کی قیمت کا صدقہ کرنا جائز نہیں ہے (یعنی اس کے بدلے میں دوسرا جانور ذبح کرنا واجب ہے)۔ (۱۴) ایسے جانور میں جس میں شرکت جائز ہے یعنی اونٹ و گائے، بیل، بھینس میں کسی ایسے شخص کا شریک نہ ہونا جس کی نیت قربت (عبادت) و ثواب کی نہ ہو پس اگر ان میں سے کسی ایک شخص کی نیت گوشت کی ہوئی تو سب کی طرف سے دم ادا نہیں ہوگا اور اگر سب کی نیت قربت (ثوابت) کی ہے اگرچہ جنسِ قربت مختلف ہو مثلاً کسی کی نیت دم قران یا دم تمتع کی ہو اور دوسرے کی نیت دم جزاء یا دم احصار کی ہو تو سب کی قربانی جائز ہے اور سب کی جنس کا متحد ہونا افضل ہے۔ (۱۵) دم تمتع اور دم قران کا ایام نحر میں ذبح ہونا شرط ہے اس سے پہلے ذبح کرنا جائز نہیں ہے اور دموں کے لئے بالاجماع یہ شرط نہیں ہے۔ ۱؎ (تتمہ) (۱) دم ادا ہونے کے لئے مساکین کی تعداد شرط نہیں ہے (عام لوگوں میں مشہور ہے کہ سات مسکینوں کو دیا جائے گا اس کی کوئی اصل نہیں ہے) اگر ایک مسکین کو سارا گوشت ایک ہی دفعہ میں دے دیا تب بھی جائز ہے۔ (۲) دم کا گوشت ہر جگہ کے فقیر کو دینا جائز ہے۔ حرم کے فقیر کا ہونا شرط نہیں ہے اور یہ بھی شرط نہیں کہ حدودِ حرم ہی میں صدقہ کرے اس لئے اگر حدودِ حرم میں ذبح کرنے کے بعد حرم سے باہر لے جاکر حرم یا بیرونِ حرم کے فقراء کو دے دے تب بھی جائز ہے۔ صرف حرم میں ذبح کرنا شرط ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوا۔ البتہ حرم کے فقراء کو دینا افضل ہے لیکن اگر دوسرے فقراء حرم کے فقراء سے زیادہ محتاج ہوں تو پھر ان کو دینا