عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
احرام سے حلال ہوجائے اور محصر مامور باقی نفقہ وصی کو واپس کردے تاکہ اگر اس بچی ہوئی رقم سے اس کے شہر سے حج پورا ہوسکتا ہے تو وہاں سے ورنہ جہاں سے ا س رقم سے حج ہوسکتا ہے وہاں سے کسی شخص کو بھیج کر اس کا حج کرادے یہ حکم اس وقت ہے جبکہ میت نے معین مال سے اس کا حج کرنے کی وصیت کی ہو، اور اگر اس نے حج کے کرانے کے لئے مال معین نہیں کیا تو اس میں ہمارے ائمہ کااختلاف ہے جو کہ شرطِ ہشتم میں بیان ہوچکا ہے وہاں ملاحظہ فرمالیں اور جو رقم وہ احصار سے پہلے خرچ کرچکا ہے اس کا کوئی ضمان اس پر نہیں ہے ۴؎ ۔ دم احصار کی مزید تفصیل یہ ہے کہ اگر احصار آفت سماویہ مثل مرض وغیرہ اورجانور سے گرنے یا حکومت کا رکاوٹوں سے واقع ہوا ہو تو دم احصار آمر کے مال سے دینا ہوگا اور اگر احصار اپنی تقصیر سے پیش آیا جیسے مامور نے بیمار پڑنے کی نیت سے قصداً ایسی دوائی کھائی جس کی وجہ سے بیمار ہوکر محصور ہوگیا تو اس صورت میں دمِ احصار آمر کے مال سے نہیں لے سکتا ۵؎ اور اگر وصی نے مامور کو کہا کہ اگر مال ختم ہوجائے تو قرض لے لینا میں اس قرض کو ادا کردوں گا تو جائز ہے ۶؎ (بعض فروعاتِ نفقہ شرائط نیابت کے ضمن میں بیان ہوچکی ہیں ،مؤلف) حج کی وصیت : (۱)جس شخص پر حج فرض ہوچکا اور اس کو ادا کرنے کاوقت ملا اگروہ اس کے ادا کرنے سے پہلے مرگیا تو اس پر مرتے وقت حج کرانے کی وصیت کرنا واجب ہے اور یہ وصیت کا وجوب اس وقت ہے جبکہ اس نے واجب ہونے کے بعد حج ادا کرنے میں تاخیر کی ہو یعنی وہ مرتے دم تک حج کے لئے روانہ ہی نہ ہوا ہو یا حج فرض ہونے کے بعد اسی سال حج کو روانہ نہیںہوا بلکہ اس سال کے بعد کے کسی سال میں حج پر روانہ ہوا اور پھر راستہ میں مرگیا لیکن اگر حج فرض ہونے کے بعد