عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) اگر کسی شخص نے جزائے صید کے لئے ہدی بھیجی یا کسی شخص نے اونٹ یا گائے کو قلادہ ڈالا اور اس کی نفلی قربانی کے لئے قرار دیا پھر وہ روک دیا گیا اور ان دونوں صورتوں میں اس نے اس اونٹ یا گائے کو دمِ احصار کے لئے ہونے کی نیت کی تو جائز ہے اور اس پر جزائے صید کی ہدی اور نفلی قربانی کے لئے لازم کئے ہوئے بد نہ کی بجائے ایک بد نہ واجب ہوگا، امام ابویوسفؒ کا اس میں خلاف ہے ۱؎ امام ابویوسفؒ نے کہا کہ وہ بد نہ (اونٹ یا گائے) نفلی قربانی ہی سے کافی ہوگا اس لئے کہ وہ وقف کی مانند ہوگیا اور وہ ان کے نزدیک اس کی ملکیت سے نکل گیا پس اس کے لئے اس کو اس مقصد کے علاوہ کسی اور مصرف میں خرچ کرنا جائز نہیں ہے۔ ۲؎ حج کے فوت ہوجانے کا بیان (۱) اس بیان میں چار قسم کے احکام مذکور ہیں۔ اول یہ کہ حج کا احرام باندھنے کے بعد وقوفِ عرفہ اس کے وقت میں ادا نہ کرنے سے حج فوت ہوجاتا ہے ورنہ نہیں۔ دوم یہ کہ جب کسی کا حج فوت ہوجائے تو اس کو عمرہ کے افعال ادا کرکے حج کے احرام سے باہر ہونا واجب ہے۔ سوم یہ کہ اس پر اس حج کی قضا واجب ہے خواہ وہ فوت شدہ حج فرض ہو یا نذر کا (واجب) ہو، یا نفلی حج ہو اور ان تینوں امور میں ائمہ کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے اور ان تینوں امور کی دلیل اجماع ہے۔ چہارم یہ کہ اس پر دم واجب نہیں ہوتا۔ ۳؎ (۲) جس شخص نے حج کا احرام باندھنے کے بعد وقوفِ عرفہ اس کے وقت اور اس کی جگہ میں (یعنی نویں ذی الحجہ کے زوال کے بعد سے دس ذی الحجہ کی صبح صادق سے پہلے تک کسی وقت عرفات میں بالکل یعنی ایک لمحہ کے لئے بھی وقوف نہیں کیا تو اس کا حج فوت ہوگیا اور اگر نویںذی الحجہ کے زوال کے بعد سے دس ذی الحجہ کی صبح صادق سے پہلے تک