عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی میسر ہوسکے یہ سعادت ضرور حاصل کرے، اسی طرح حطیم میں جو دراصل کعبۃ اﷲ ہی کا ایک حصہ ہے اور مطاف میں جہاں چاہے ناز پڑھے یا مسجد ِ حرام میں بیٹھے بیٹھے اﷲ تعالیٰ کے گھر کو عظمت ومحبت کی نگاہوں سے دیکھا ہی کرے ( حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ خانہ کعبہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے، اور ایک روایت میں ہے کہ طواف اور نماز کے علاوہ خانہ کعبہ کی طرف دیکھنا اﷲ تعالیٰ کے نزدیک مکہ معظمہ کے علاوہ کسی اور جگہ کی ایک سال کی عبادت سے بہتر ہے اس کے فضائل میں اور بھی روایات ہیں۔ ملا علی قاریؒ نے کہا ہے کہ خانہ کعبہ کی طرف دیکھنا ثواب کی نیت سے ہونا چاہئے عادت کے طور پر نہ ہونا چاہئے پس جب مسجد حرام میں بیٹھے تو مستحب یہ ہے کہ خانہ کعبہ کے قریب اور اس کی جانب رخ کرکے بیٹھے اور ایمان وصدق کیساتھ اسے دیکھے ۱؎ ) نیز مکہ معظمہ کے دیگر مقامات مقدسہ کی بھی زیارت کرے، غرضکہ یہ سعادتیں مکہ معظمہ سے چلے جانے کے بعد کبھی نصیب نہ ہوسکیں گی اس لئے موقع کو غنیمت جانے اور اﷲ تعالیٰ کی رحمتوں اور نعمتوں کو خوب حاصل کرے۔ طوافِ وداع کی کیفیت : جب مکہ معظمہ سے روانگی کاارادہ ہوتو مسجد حرام میں جاکر طوافِ وداع (رخصتی کا طواف) کرے طوافِ وداع کو طوافِ صدر بھی کہتے ہیں، طوافِ وداع باہر سے آنے والے حاجیوں پر واجب ہے اگر بلاکئے چلاجائے گا تومیقات سے نکلنے سے پہلے پہلے لوٹ کر آنا واجب ہوگا اور میقات سے نکل جانے کے بعد اختیار ہے کہ دم کا جانور حرم میں بھیج کر ذبح کرائے یا احرام باندھ کر اول عمرہ کرے اس کے بعد طواف وداع کرے لیکن طوافِ زیارت کے بعد اگر کسی نے نفل طواف کرلیا تو اس کا طوافِ وداع ہوگیا گو نیت طوافِ وداع کی نہ کی ہو لیکن