عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اور واضح طور پر دمِ جمع کا لازم نہ آنا مفہوم ہوتا ہے البتہ بحر الرائق میں اس طرح مذکور ہے کہ جب کسی نے دو حج یا دو عمروں کو جمع کیا پھر ان میں سے ایک کو ترک کردیا تو اس پر دمِ رفض واجب ہوگا اور دو عمروں کو جمع کرنے کی صورت میں اس پر ایک اور دم جمع کی وجہ سے اجب ہوگا اور دو حج کے احرام کو جمع کرنے کے بارے میں دو روایتیں ہیں اور ان میں سے اصح روایت وجوب کی ہے انتہیٰ، اور ابو النجا نے اپنی منسک میں اسی کااتباع کیا ہے اور کہا ہے کہ جب کوئی دو حج یا دو عمروں کو جمع کرے تو اس پر ایک کو ترک کرنا لازمی ہے اور رفض اور جمع کی وجہ سے دو دم واجب ہوں گے ۸؎ حج اور عمرہ کے احرام کو فسخ کرنا : حج کا احرام باندھنے کے بعد اس کو فسخ کرکے عمرہ کے لئے کردینا امام ابو حنیفہ و امام مالک و امام شافعی رحمہم اﷲتینوں اماموں کے نزدیک جائز و درست نہیں ہے امام احمدؒ کا اس میں اختلاف ہے ۔ فسخ کا مطلب یہ ہے کہ حج کا احرام باندھنے کے بعد حج کی نیت فسخ کردے ( یعنی حج کا ارادہ ملتوی کردے) اور حج کے افعال ترک کردے اور اس احرام کو عمرہ کے لئے کردے اور عمرہ کے افعال کرنے لگے، اور اسی طرح عمرہ کا احرام باندھنے کے بعد عمرہ کا ارادہ فسخ کردینا اور اس احرام کو حج کا احرام کردینا اور عمرہ کے افعال نہ کرنا تینوں مذکورہ بالا اماموں کے نزدیک جائز نہیں ہے اور ایک روایت کی بِنا پر چاروں اماموں کے نزدیک جائز نہیں ہے اس بِنا پر کہ امام احمدرحمہ اﷲسے اس بارے میں دو روایتیں ہیں واﷲ اعلم ۱؎ حجِ بدل یعنی دوسرے کی طرف سے حج کرنا