عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کاشریعت سے ثبوت نہ ہو، مثلا ً میلاد شریف میں پیدائش کے بیان کے وقت قیام کرنااور اس کو یہاں تک ضروری سمجھنا کہ جب کھڑے نہ ہوئے مولود ہی نہ ہوا۔ اوربعض تویوں اعتقاد رکھتے ہیں کہ اس وقت حضور انور ﷺ اس محفل میں تشریف لاتے ہیں، یہ شرع سے ثابت نہیں ہے، اسی طرح ختم فاتحہ وایصال ثواب میں دن، خوراک وطریقے وغیرہ کامخصوص کرنا، یعنی گیارہویں وکونڈے ودلیا وغیرہ شب برات کاحلوا محرم کا کھچڑا وشربت وغیرہ بہت سی رسومِ بدعات رائج ہیں جن کا حصر مشکل ہے ان سب میں اصول یہ ہے کہ جس بات کو شرع نے ناجائز کہا ہو اس کو جائز نہ جانے اور جس کوجائز بتایا ہو مگر ضروری نہ کہا ہو اس کو ضروری سمجھ کر پابندی نہ کرے یانام وشہرت ودکھاوے کیلئے نہ کرے جس کام کو شرع نے ثواب نہیں بنایا اس کوثواب نہ سمجھے اور جس کو ثواب بتایا ہو اور ضروری نہ کہا ہو اس کوضروری نہ سمجھے مگرلوگوں کے طعن وخوف سے اس کے چھوڑنے کو بر اجاننا بھی گناہ ہے۔ اسی طرح بغیر شرع کی سند کے کوئی بات تراشنا اور اس کا یقین کرلینا گناہ ہے۔ خو ب سمجھ لیں، اللہ سب محدثات (بدعات)سے بچائے آمین۔ باقی گناہوں اورمحرمات ومکروہات ِشریعت کابیان کفر، شرک اور بدعت کے علاوہ اور بہت سے گناہ ِکبیرہ ہیں۔کبیرہ گناہ شرع شریف میں اُس گناہ کوکہتے ہیں، جس کو شارع علیہ السلام نے حرام کہہ دیا ہو یا اس کے اوپر کوئی عذاب مقرر کیا ہو اور کسی طرح سے اس کی مذمت کی ہو یا اور یہ وعید وحرمت ومذمت خواہ قرآن پاک سے یا کسی حدیث شریف سے ثابت ہو۔ گناہ کبیرہ بہت سے ہیں جن کاحصر نہیں کیا گیا لیکن کچھ کبائر درج ذیل کئے جاتے ہیں: