عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اطمینان ہو جائے کہ نجاست جو سوراخ میں تھی وہ تمام خشک ہو گوی ہے تو استنجا ہوگیا۔ (یہ استبرا کا حکم مردوں کے لئے ہے عورت فارغ ہونے کے بعد تھوڑی دیر توقف کرکے پہلے ڈھیلے سے پیشاب و پائخانے کے مقام کو خشک کرلے پھر پانی سے طہارت کرلے یا صرف پانی سے طہارت کرلے)اور اگر شیطان اس کے دل میں بہت سے وسوسے التا ہے تو اس کی طرف التفات نہ کرے جیسے نماز میں ایسے وسوسوں کی طرف التفات نہیں ہوتا اور شرمگاہ کے سامنے والے کپڑے پر چلو سے پانی چھڑک لیاکرے تاکہ وہاں اگر تری دیکھے تو پانی کی تری سمجھ لے، یہ ایسے وسوسے کا علاج حدیث شریف کے مطابق ہے۔ پانی سے استنجا کرنے کا طریقہ: اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے اپن ہاتھ کو کلائی تک دھولے پرھاگر رومہ دار نہ ہو تو پائخانہ کے مقام کو خوب ڈھیلا کرکے بائیں ہاتھ سے خوب استنجا کرے اور بیچ کی انگلی کو ابتدا میں اور انگلیوں سے کچھ اونچا کرے اور اس سے مقام نجاست کو دھووے پھر جھنگلیا کے پاس کی انگلی اٹھائے اور اس سے اس مقام کو دھوئے پھر چھنگلیا کو اٹھائے اور پھر انگوٹھے کے پاس کی انگلی اٹھائے اور اس قدر دھوئے کہ اس کو پاکی کا یقین یا ظن یا ظن غالب ہو جائے اور چکنائی جاتی رہے اور دھونے میں خوب زیادتی کرے اور اگر روزہ دار ہو تو زیادتی نہ کرے اور نہ زیادہ پھیل کر بیٹھے، دھونے کی کچھ حد مقرر نہیں، اگر وسوسہ والا ہے تو اپنے لوے تین مرتبہ دھونے کی مقدار مقرر کرلے۔ ایک روایت کے مطاقب استنجا میں تین انگلیوں سے زیادہ نہ لگائے اور انگلیوں کی چوڑائی سے استنجا کرے، سروں سے اور انگلیوں کی پشت سے استنجا نہ کرے اور پانی آہستہ سے ڈالے سختی سے نہ مارے اور نرمی سے ملے، بعض مشائخ نے کہا ہے کہ بغیر انگلیاں اٹھائے ہتھیلی سے دھونا کافی ہے، عورت کشادہ ہو کر بیٹھے