عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
رہنمائی کے لئے کافی نہیں اسی لئے انبیاء (علیہم السلام ) کو بھیجا گیا، کتابیں نازل کی گئیں، تاکہ احکامِ الٰہی بندوں کو معلوم ہوں۔ حکمائے اسلام نے حج کی بہت سی حکمتیں بیان کی ہیں اور ہر ہر فعل کے اسرار علیحدہ ذکر کئے ہیں جو اپنے مقام پر مذکور ہیں ہم صرف اجمالی طریق سے حج کی چند حکمتیں ذکر کرتے ہیں ممکن ہے کہ ہر چیز کا فلسفہ تلاش کرنیوالے کے لئے کچھ موجب تسکین ہو۔ ۱ ؎ (۱) اس بیت اﷲ شریف کی تعظیم ہے کیونکہ وہ شعائر اﷲ میں سے ہے اور اس کی تعظیم خدا تعالیٰ کی تعظیم ہے۔ (۲) اجتماع کے معنی کا تحقق ہوتا ہے کیونکہ ہر سلطنت اور ہر ملت کے لئے ایک اجتماع کا دن ہوتا ہے جس میں اعلیٰ ادنیٰ سب جمع ہوتے ہیں تاکہ ایک دوسرے کو پہچانیں اور دین و ملّت کے احکام سیکھیں اور اس کے شعائر کی تعظیم کریں اور حج مسلمانوں کے جمع ہونے کا اور ان کی عظمت کے ظاہر ہونے کا اور ان کے لشکروں کے جمع ہونے کا اور ان کے دین کے تعظیم کادن ہے چنانچہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے ’’ وَاِذجَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَۃً لِّلنَّاسِ وَاَمْنًا o (ترجمہ: اور جبکہ ہم نے اس گھر کو لوگوں کے لئے مرجع اور ان کے لئے امن کی جگہ بنایا) (۳) اس دستور کے ساتھ موافقت کرنا جو حضرت ابراہیم اور حضرت اسمٰعیل ؑ سے لوگوں میں وراثۃً چلاآرہا ہے کیونکہ وہ دونوں ملّتِ حنفیہؒ کے امام اور اہلِ عرب کے لئے اس کے احکام مقرر کرنے والے تھے اور نبی کریم ﷺ اسی ملت کو ظاہر کرنے کے لئے اور سب ملّتوں پر اس کو غالب کرنے کے لئے مبعوث فرمائے گئے تھے چنانچہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’مِلَّۃَ اَبِیْکُمْ اِبْرَاھِیْمَ‘‘ (ترجمہ:یہ تمہارے باپ ابراہیم (علیہ السلام ) کی ملّت ہے)۔ پس اس ملت کے ان دونوں اماموں سے جو طریقہ چلاآرہا ہے اس کی حفاظت کرنا ضروری ہوا، جیسے