عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شافعی ؒ کے دو قولوں میں سے بھی ایک قول یہی ہے ۲؎ اور اگر تلبیہ کہا اور نیت نہ کی تو اجماعاً احرام صحیح نہیں ہوگا ۳؎ اور احرام کی صحت کے لئے کسی خاص وقت یا جگہ یا ہیئت یا حالت کا ہونا شرط نہیں ہے پس اگر کسی نے سلے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے یا جماع کرتے ہوئے احرام باندھا تو پہلی صورت میں اس کا احرام صحیح ہوکر منعقد ہوجائے گا اور دوسری صورت میں فاسد ہوتے ہوئے منعقد ہوگا۔ ۴؎ شرائط بقائے صحتِ احرام : احرام کی صحت کے باقی رہنے کی شرطیں یہ ہیں ۔ (۱) حج میں وقوفِ عرفہ سے پہلے تک جماع کا نہ پایا جانا اور عمرہ میں طوافِ عمرہ سے قبل جماع کا نہ پایا جانا، کیونکہ ان اوقات میں جماع حج یا عمرہ کو فاسد کرنے والا ہے۔ (۲) مرتد نہ ہونا ۵؎ (یعنی وقوفِ عرفہ و طوافِ عمرہ سے پہلے یا بعد، مؤلف) شرط بقائے احرام : احرام کے اپنی حالت پر باقی رہنے کے لئے شرط یہ ہے کہ جب تک اس احرام کے متعلق افعال پورے نہ کرلئے جائیں اور اس کے تمام اعمال سے باہر نہ ہوجائے اس احرام میں دوسرے حج یا عمرہ میں سے کوئی اس کی جنس کا احرام داخل نہ کیا جائے اور اسی طرح بعض مخصوص صورتوں میں اس کے خلاف جنس کا احرام بھی داخل نہ کیا جائے مثلاً یہ کہ پہلا احرام حج کا ہو اور دوسرا اس کے خلاف یعنی عمرہ کا ہو، یا پہلا احرام عمرہ کا ہو اور دوسرا اس کے خلاف یعنی حج کا ہو (اور اس کی تفصیل ایک احرام پر دوسرے احرام کو ملانے کے بیان میں ملاحظہ فرمائیں)۔ ۶؎ رکنِ احرام : احرام کا رکن یہ ہے کہ احرام باندھنے والے سے کوئی ایسا فعل پایاجائے جو حج کے خصائص میں سے ہو اور وہ دو قسم کے ہیں۔