عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
روزہ صحیح ہوگا کیونکہ اول وقت میں روزہ کی اداواجب ہونے کی شرط نہیں پائی گئی اور روزہ واحد عبادت ہے جس کے اجزا نہیں ہوسکتے ہیں پس جب اس کے شرو میں وجوب ادا کی شرط مفقود ہے تو اس کا حکم باقی وقت میں متحقق ہوگا۔ اور جنابت سے خالی ہونا اس کے لئے شرط نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ صبح کو روزہ سے ہوتے تھے اس حال میں کہ آپ جنبی ہوتے تھے اور بعض نے حیض و نفاس سے خالی ہونے کو وجوب ادا کی شرطوں میں بھی شمار کیا ہے جیسا کہ بیان ہوچکا ہے ۔پس حیض و نفاس سے خالی ہونا روزہ کے وجوب ادا اور صحت ادا دونوں کے لئے شرط ہے۔ روزہ کی نیت کا بیان روزہ کی نیت کا حکم : روزہ کی نیت کرنا ہر روزہ کے صحیح ہونے کے لئے شرط ہے اور نیت اس لئے شرط کی گئی ہے تاکہ عادت ہے عبادت کی تمیز ہوجائے اس لئے کہ مفطرات یعنی کھانے پینے وغیرہ سے رکنا بعض وقت اس کی طرف ضرورت نہ ہونے کی وجہ سے بھی ہوتا ہے اور بعض وقت پر ہیز کی وجہ سے بھی ہوتا ہے پس روزہ میں اور ان امور میں یت کے ذریعے ہی امتیاز ہوتا ہے (نیت کے بغیر روزہ صحیح نہیں ہوگا پس اگر کوئی شخص صبح صادق سے غروب آفتاب تک پورا دن کھانے پینے اور جماع سے اور ان تمام چیزوں سے جن سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کی نیت کے بغیر رکا رہا تو یہ روزہ دار نہیں ہوگا جیسا کہ آگے نیت کی تعریف کے بیان میں آتاہے۔ روز ہ کی نیت کی تعریف اور اس کے متعلق مسائل: