عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کا قول ہے ۱۴؎ ۔ پس سات کی تعداد مقرر کرنے سے مراد یہ ہے کہ سات سے زیادہ آدمیوں کی طرف سے جائز نہیں ہے اور سات سے کم ہونے کی صورت میں قربانی جائز ہے ۱۵؎ اور اگر کسی حصہ دار نے گوشت حاصل کرنے کی نیت کی تو ان سب کی قربانی جائز نہیں ہوگی اوران میں سے کسی کی قربانی ادانہیں ہوگی ۱۶؎ (ہدی میں شرکت کے مسائل الگ عنوان سے درج کئے جاتے ہیں، مؤلف) ہدی میں شریک کرنا : (۱)بکری میں شرکت جائزنہیں ہے اس لئے کہ ایک بکری صرف ایک ہی آدمی کی طرف سے جائز ہے اگرچہ وہ بہت جسیم ہوجیساکہ اوپر بیان ہوچکاہے ۱؎ ہدی کے اونٹ یا گائے میں قربانی کی طرح شریک ہونا جائز ہے بشرطیکہ تمام حصہ داروں کے نیت قربت (ثواب ) کی ہو اگرچہ قربت دم تمتع،حصار ، جزائے صید وغیرہ مختلف جنس کی ہو اور اگر اب ایک ہی جنس کی قربت کی نیت سے شریک ہوں تو زیادہ اچھا ہے ۲؎ (۲) پس اگر کسی شخص نے مثلاً دمِ تمتع کے لئے بدنہ اس نیت سے خریدا کہ وہ اس میں سے دوسرے چھ حصہ داروں کو شریک کرے گا یااس بدنہ کو ہدی کی نیت کے بغیر خریدا پھراس میں چھ اور آدمیوں کو شریک کرلیا اور ان سب نے ہدی کی نیت کی یا خریدتے وقت وہ سب مل کر ہدی کی نیت سے خریدیں یا وہ سب مل کر ایک شخص کو ہدی خریدنے کا امر کریں اور وہ ان سب کی طرف سے خریدے توجائز ہے بلکہ آخری دوصورتیں یعنی سب کامل کر خریدنا یا ایک شخص کو امر کرنا اور سب کی طرف سے خریدنا افضل ہے تاکہ ابتدا ہی سے شرکت ثابت ہوجائے لیکن اگر کسی شخص نے کسی دوسرے شخص کی شرکت کی نیت کے بغیر صرف اپنی ہدی کے لئے بدنہ خریدا تواب اس کے لئے اس میں کسی کو