عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۷) اور اگر مامور نے سوائے طوافِ زیارت کے باقی حج پورا کرلیا اور طوافِ زیارت کے بغیر واپس آگیا تو وہ آمر کے نفقہ کا ضامن نہیں ہوگا لیکن اس کے لئے عورت حرام رہے گی اور وہ اپنے مال سے خرچ کرکے واپس لوٹے تا کہ حج کا جو حصہ باقی ہے اس کو پورا کرے کیونکہ وہ اس صورت میں خیانت کا مرتکب ہوا ہے ۴؎ ۔ شرطِ ہژدہم : آمر اور مامور دونوں کا مسلمان ہونا، وصی کا مسلمان ہونا شرط نہیں ہے جیسا کہ زکوۃ میں حکم ہے ۵؎ پس کسی مسلمان کا کسی کافر کی طرف سے حج کرنا صحیح نہیں ہے کیونکہ کافر افعالِ قربتِ الٰہی (عبادت) کا اہل نہیں ہے بلکہ اس پر یہ فرض ہی نہیں ہے اور اس کے برعکس یعنی کسی کافر کا کسی مسلمان کی طرف سے حج کرنا بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ کافر کا حج کرنا نہ اپنے لئے صحیح ہے اور نہ کسی دوسرے کے لئے، اس لئے کہ اسلام حج کے صحیح ہونے کے لئے شرط ہے ۶ ؎ شرطِ نوزدہم : آمر اور مامور کا عاقل ہونا، اگر وصی ہو تو وصی کا عاقل ہونا بھی شرط ہے اس لئے کہ مجنون کی نیت نہ اپنے لئے صحیح ہوتی ہے نہ کسی دوسرے کے لئے پس مجنون کا کسی دوسرے کی طرف سے حج کرنا صحیح نہیں ہے خواہ وہ شخص جس کی طرف سے حج ادا کیا جائے عاقل ہو یا نہ ہو، اور عاقل کا مجنون کی طرف سے حج کرنا بھی صحیح نہیں ہے لیکن اگر مجنون پر جنون طاری ہونے سے پہلے حج فرض ہوچکا ہو اور اس کا ولی عاقل کسی کو امر کرے کہ وہ اس مجنون کی طرف سے حج ادا کرے تو صحیح ہے جیسا کہ یہ بات پوشیدہ نہیں ہے ۱؎ ۔