عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بدنیہ ہوں یہ حکم سب میں برابر ہے اور بعض کے نزدیک اجزائے زمین (مکان طواف) کا بھی یہی حکم ہے لیکن اکثر فقہا اس پر ہیں کہ لباس وبدن ومکانِ طواف میں طہارت کا ہونا سنتِ مؤکدہ ہے ۷؎ بدائع میں کہا ہے کہ نجاست (حقیقیہ ) طہار ت بالاجماع طواف کے جائز ہونے کی شرط نہیں ہے پس اس کا حاصل کرنا فرض نہیں ہے اور واجب بھی نہیں ہے لیکن سنت ہے حتیٰ کہ اگر کسی نے اس حالت میں طواف کیا کہ اس کے کپڑے پر مقدارِ درہم سے زیادہ نجاست ہے تو اس کا طواف جائز و درست ہے او راس پر کچھ جزالازم نہیں ہے لیکن مسجد میں نجاست داخل کرنے کی وجہ سے مکروہ ہے اگرچہ قدرِ درہم سے بھی کم ہو ۸؎ یہ حکم کپڑے اور بدن میںنجاست کے متعلق ہے جیسا کہ ہمارے اصحاب نے ان دونوں باتوں کی تصریح فرمائی ہے البتہ مکانِ طواف کا نجاست سے پاک ہونے کے متعلق کوئی روایت نہیں ہے لیکن شارح لباب المناسک ۹؎ نے اس کو بھی سننِ طواف میں شمار کیا ہے ۱۰؎ اور کہا ہے کہ عزبن جماعہ نے صاحب الغایہ کی طرف سے روایت کی ہے کہ اگر طواف کی جگہ میں نجاست ہوگی تو اس کا طواف باطل نہیں ہوگا، یہ روایت اس کے شرط اور فرض ہونے کی نفی کرتی ہے اور اس روایت کی بنا پر اس کے واجب یا سنت ہونے کا احتمال ہے اور شوافع کے نزدیک اس کا واجب نہ ہونا ارجح ہے ۱۱؎ مستحباتِ طواف (۱)طواف حجر اسود کے دا ہنی طرف سے شروع کرنا یعنی حجرِ اسود کی وضع کے اعتبار سے دا ہنی طرف ہوکیونکہ وہ بابِ کعبہ کے دا ہنی طرف واقع ہے، حج اسود کی طرف منہ کرنے والے کی دا ہنی طرف مراد نہیں ہے ۱؎ یعنی حجر اسود کے اس کنارے سے طواف شروع کرے جو رکنِ یمانی کی طرف ہے پس اس طرح طواف کرنے والے کا تمام بدن حجر اسود