عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تیل کااستعمال : (۱) اگر زیتون یا تل کا خالص تیل ایک بڑے عضوِ کامل یا عضو سے زیادہ پر لگایا تو امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس پر دم واجب ہوگا ( اگرچہ فوراً دھودیا ہو ) اور صاحبین کے نزدیک صدقہ واجب ہوگاکیونکہ ان کے نزدیک اس میں جنایت ناقص ہے اسلئے کہ تیل اشیائے خوردنی میں سے ہے لیکن جوں وغیرہ کو مارتا اور میل کچیل کو دور کرتا ہے اور امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک یہ خوشبو کی اصل ہے اس اعتبار سے اس میں گلاب وبنفشہ وغیرہ کے پھول ڈالتے ہیں تو ان کی خوشبو کو اپنے اندرخوب جذب کرلیتا اور خوشبودار ہوجاتاہے اور جُوں وغیرہ کو مارتا ، بالوں کو نرم کرتا اور میل کچیل کو دور کرتا ہے، ان سب امور کی وجہ سے اس کے استعمال میں کامل جنایت ہے اسلئے دم واجب ہوگا اور اس کااشیائے خوردنی میں سے ہونا جنایت کامل ہونے کے منافی نہیں ہے جیسا کہ زعفران کا حکم ہے اور اگر بڑے عضو کامل یا چھوٹے عضو کامل کو زیتون یاتل کا تیل لگایا تو بالا تفاق اس پر صدقہ واجب ہوگا ۱؎ (یعنی صاحبین کے نزدیک ہر حال میں صدقہ واجب ہوگا اور امام صاحب رحمہ اﷲکے نزدیک بڑے عضو سے کم کو لگانے کی حالت میںصدقہ واجب ہوگا، مؤلف) (۲) زیتون وتل کے تیل کو فقہا نے مطلق طور پر ذکر کیا ہے پس یہ دونوں تیل مطبوخ ہوں یا غیرمطبوخ ، خوشبو ملے ہوئے ہوں یا بغیر خوشبو ملے ہوئے ، سب کا ایک ہی حکم ہے اور اگر دونوں قسم کے تیل میں خوشبو ملی ہوئی ہو تو بلا خلاف اس کااستعمال ممنوع ہے اگرچہ مطبوخ ہو، پس اگر زیتون یا تل کاتیل جس میں خوشبو ملی ہوئی ہو اور مطبوخ ہو عضوِ کبیر کامل کو یا اس سے زیادہ کو لگایا تو بالا تفاق اس پر دم واجب ہوگا اوراگر اس میں نہ خوشبو ملائی ہو اور نہ وہ مطبوخ ( پکایا ہوا) ہوتو اس کے استعمال سے دم واجب ہونے میں