عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جیسا کہ قران کے بیان میں مذکور ہے پس اس کے احرام کا ہونا نہ ہونے کے برابر ہے اوراگر اس نے ان دونوں کو جمع کیایعنی قران کرلیا پھر طوافِ قدوم سے قبل وقوفِ عرفات کرلیا اور عمرہ کو ترک کردیا تو یہ ترک اس کو کچھ نفع نہیں دے گا اس ترک کے باوجود آمر کا مخالف ہوگا اس لئے کہ جب اس نے ان دونوں کو جمع کیا تو امام ابو حنیفہؒ سے مذکور ظاہرالروایت میں آمر کا مخالف ہوا پس اس کا حج اپنی طرف سے واقع ہوگا اور اب اس کے بعد عمرہ کو ترک کرکے اس حج کو دوسرے کی طرف منتقل نہیں کیا جاسکتا ۲؎ (۱۲) جس سال آمر نے حج کا امر کیا اگر اس سال نہیں کیا بلکہ دوسرے سال یا تیسرے سال کیا تو وہ آمر کے امر کا مخالف نہیں ہوگا( اور آمر کاحج اداہوجائے گا ) اور مامور پر ضمان واجب نہیں ہوگا) اگرچہ آمر نے اس سال کو معین کردیا ہو کیونکہ یہ تعین جلدی کرنے کے لئے ہے، تقیید کے لئے نہیں ہے کیونکہ سال کے مختلف ہونے سے حج مختلف نہیں ہوتا پس جس سال میں بھی اداکرے گا آمر کی طرف سے واقع ہوجائے گا لیکن افضل واولیٰ یہ ہے کہ اسی معینہ سال میں کرے کیونکہ نفقہ کے جاتے رہنے یاحج کے معطل ہوجانے کا خوف ہے ۳؎ شرطِ چہاردہم : (۱)صرف ایک حج کااحرام باندھنا ۴؎ (۲) ظاہر یہ ہے کہ یہ شرط اس پہلی شرط یعنی ’’ آمر کی مخالفت نہ کرنا‘‘ میں داخل ہے ۵؎ (۳) پس اگر کسی شخص نے اپنی طرف سے ایک حج کرنے کاامر کیا اور مامورنے دو حج کا احرام باندھا اور ان میں سے پہلا احرام اپنی طرف سے اور دوسرا احرام آمر کی طرف سے