عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایمان لانا دو طرح پر ہے۔ ۱۔ مجمل، ۲۔ مفصل،جوشخص دونوں طرح ایمان لائے وہ مسلمان ہوجاتا ہے۔ ایمان مجمل ایمان مجمل یہ ہے اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ کَمَا ھُوَ بِاَسْمَآئِہٖ وَصِفَاتِہٖ وَقَبِلْتُ جَمِیْعَ اَحْکَامِہٖ ’’ترجمہ :میں اللہ تعالی پر ایمان لایا جیسا کہ وہ اپنے ناموں اور صفتوں کے ساتھ ہے اور میں نے اُس کے تمام احکام قبول کئے ‘‘۔ اللہ پر ایمان لانے کی تشریح اللہ اسم ذاتی (اسم ذات ) ہے اور یہ نام ہے اس ذات (اللہ تعالیٰ ) کا جو واجب الوجود ہے اور تمام صفات کمالیہ اس میں موجود ہیں۔ اور واجب الوجود اس ہستی یا موجود شئے کو کہتے ہیں جس کاوجود ( ہر وقت اور ہر جگہ موجود ہونا ) واجب وضروری ہواور اس کاعدم (کسی وقت یاکسی جگہ نہ ہونا ) محال ہو۔ کمال ذاتی کے لئے جن جن صفتوں کا اس میں ہونا ضروری ہے وہ سب اس کے لئے ثابت ہیں،ان صفتوں کوصفات کمالیہ کہتے ہیں۔ جوذات واجب الوجود ہے وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی یعنی وہ ذات قدیم ہوگی اور بذاتِ مقدس خود موجود ہوگی اور وجود وبقا میںکسی کی محتاج نہ ہوگی پس اسلامی تعلیم کے بموجب اللہ تعالیٰ واجب الوجودہے اس کے سوا دنیا کی کوئی چیز واجب الوجود نہیں۔ اسم ذاتی کے علاوہ اور ناموں کواسمائے صفاتی کہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی بہت صفات ہیں جیسے قدیم ہونایعنی ہمیشہ سے ہونا اور ہمیشہ رہنا، عالم ہونا (ہر چیز کاجاننے والا ہونا) وغیرہ،جو نام ان صفات میں سے کسی صفت کو ظاہر کرے اس کو صفاتی نام کہتے ہیں۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے وَلِلّٰہِ