عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پر لگایا تو اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا کیونکہ یہ خوشبو نہیں لیکن اگر اس سے جوئیں مرجانے کا خوف ہوتو کچھ صدقہ کردے کیونکہ اس لحاظ سے یہ جنایت کے معنی میں ہے لیکن یہ جنایت کامل نہیں ہے پس اس سے صدقہ لازم آئے گا ۵؎ یعنی اگرسر پر وسمہ اتنا پتلا لگا ئے کہ سر نہ ڈھکے تو اشنان اور بیری کے پتوں سے غسل کرنے کی مانند اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہوگی اور امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس میں صدقہ ہے کیونکہ یہ بالوں کو نرم کرتا ہے اور جوؤں کو مارتا ہے ۱؎ اور یہاں صدقہ سے مراد اصطلاحی صدقہ یعنی نصف صاع گندم نہیں ہے بلکہ کچھ خیرات کردینا ہے جیسا کہ معراج الدرایہ میں ہے کہ کچھ دیدے ۲؎ وسمہ نیل کے پتوں کے کہتے ہیں اور یہ دو قسم کا ہوتا ہے، یا ایک قسم کی نباتات ہے جس کے پتوں سے خضا ب کرتے ہیں ۳؎ امام ابو یوسفؒ سے روایت ہے کہ اگر درد سر کے علاج کے لئے وسمہ کا خضاب کیا تو سر ڈھکنے کی وجہ سے اس پر جزا واجب ہوگی یہی صحیح ہے ۴؎ خطمی وغیرہ کا ستعمال : (۱)اگر خطمی سے سر کے بال یا ڈاڑھی دھوئی تو امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس پر دم واجب ہوگا اس لئے کہ اس میںخوشبو ہوتی ہے نیز یہ میل کچیل کو دور کرتی ہے اور جوں وغیرہ کو مارتی ہے اور امام ابو یوسف وامام محمدرحمہااﷲنے کہا کہ اس پر صدقہ واجب ہوگا کیونکہ یہ خوشبو نہیں ہے لیکن جُوں وغیرہ کو مارتی اور میل کچیل کو دور کرتی ہے، بعض فقہا نے کہا ہے کہ امام صاحب کا قول عراقی خطمی کے بارے میںہے ، اس میں خوشبو ہوتی ہے اور صاحبین کا قول شامی خطمی کے بارے میں ہے اس میں خوشبو نہیں ہوتی ، پس تینوں اماموں میں کوئی اختلاف نہیں ہے ،یعنی اس تفصیل کی بنا پر عراقی خطمی میں بالاتفاق دم واجب ہوگا اور شامی خطمی میں بالا تفاق صدقہ واجب ہوگا ۵؎