عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دست ہے ورنہ نہیں، اور اگر ہنر جاننے والا نہ ہو تو ایک ماہ کی خوراک سے زائد اتنی رقم نہ ہو جو ہدی کے لئے کافی ہو تب تنگ دست ہے ۴؎ (اور ہمارے اصحاب نے کفارات کے بارے میں غنی کی حد کی تعریف میں اختلاف کیا ہے اس کی تفصیل شرح اللبا ب ومنحۃ الخالق میں ہے وہاں ملاحظہ فرمائیں، مؤلف) پس اگر ہدی ذبح کرنے سے عاجز ہوتو تین روزے حج کے مہینوں میں عمرہ و حج کا احرام باندھے یا صرف عمرہ کا احرام باندھنے کے بعد رکھے تاکہ ان کی ادائیگی سبب کے متحقق ہونے کے بعد ہو اور باقی سات روزے ایامِ حج کے بعد یعنی ایامِ تشریق گزرنے پر رجوع کے بعد رکھے جیسا کہ آیتِ مذکورہ میں ہے اور رجوع کا ایک مطلب افعالِ حج سے فارغ ہوکر مکہ معظمہ واپس آنا ہے، امام ابو حنیفہؒ اور ان کے متبعین اسی طرف گئے ہیں اور رجوع کا ایک مطلب یہ ہے کہ اپنے اہل و عیال و شہر کی طرف لوٹنے اور وہاں پہنچنے کے بعد رکھے جیسا کہ امام شافعی ؒ اور ان کے متبعین کے نزدیک یہی مراد ہے ۱؎پس یہ سات روزے ایامِ تشریق گزرنے کے بعد جہاں چاہے رکھے خواہ مکہ معظمہ میں رکھے اگرچہ اس نے وہاں سکونت نہ کی ہو یا کہیں اور رکھے بلکہ مشہور قول کی بنا پر منیٰ میں رکھنا بھی جائز ہے لیکن اپنے گھر واپس آکر رکھنا افضل ہے اور شوافع کے نزدیک ان سات روزوں کو منیٰ اور مکہ معظمہ میں رکھنا جائز نہیں ہے لیکن اگر حج سے فارغ ہونے کے بعد مکہ معظمہ کو وطن بنالیا ہو تو جائز ہے ۲؎ (مزید تفصیل آگے شرائط میں درج ہے، مؤلف) قران وتمتع کے تین روزوں کے شرائط : دم قران وتمتع کے بدل کے پہلے تین روزے صحیح ہونے کے لئے آٹھ شرطیں ہیں:۔