عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کا وقت قریب آجائے اگرغسل کے لئے پانی اور جگہ مل سکے تو غسل کرلے اور غسل میں جسم سے میل اتارنے کی کوشش نہ کرے بس سارے جسم پر پانی بہالے ( احرام کی حالت میں ہر مستحب و سنت غسل میں ایسا ہی کرے) یہ غسل وقوف عرفہ کے لئے سنتِ مؤکدہ ہے صرف وضو کرلینا بھی کافی ہے لیکن غسل کرنا افضل ہے اور اولیٰ یہ ہے کہ غسل اور کھانا پینا وغیرہ ضروریات سے زوال سے پہلے ہی فارغ ہوجائے تاکہ وقوف کامل طریقہ پر ادا ہو اور تمام علایق سے یکسو ہوکر رب الخلائق کی طرف دلی توجہ کے ساتھ متوجہ ہو۔ عرفات میں ظہر وعصر کی نماز کو جمع کرنا : زوال ہوتے ہی بلاتا خیر مسجد نمرہ میں جا بیٹھے، مسجد نمرہ میں ظہر وعصر کی نماز بالترتیب ایک ساتھ ظہر کے وقت میں جماعت سے ہوگی لیکن ان کے اکٹھا پڑھنے کے کچھ شرائط ہیں جو پہلے الگ بیان ہوچکی ہیں ان کو غور سے پڑھ لیں۔ جاننا چاہئے کہ جمعہ کی طرح امام یعنی بادشاہ یا اس کا نائب منبر پر بیٹھ جائے گا تو مؤذن اس کے سامنے خطبہ سے پہلے اذان دے گا پھر امام دو خطبے کھڑے ہوکر پڑھے گا اور دونوں کے درمیان جمعہ کے خطبہ کی طرح خفیف جلسہ کرے گا خطبہ میں مسنون طریقہ پرحمد وثنا وتلبیہ وتہلیل وتکبیر ودرود شریف پڑھ کر لوگوں کو وقوف عرفہ مزدلفہ اور ان دونوں جگہوں میں جمع بین الصلوٰتین اور رمی وحلق وطواف ِ زیارت وغیرہ مناسک کے مسائل بتا ئے گا جب دوسرے خطبہ کے بعد دعا کرکے منبر سے اترجائے گا تو مؤذن تکبیرِ اقامت کہے گا اورامام ومقتدی سب ظہر کی نماز جماعت سے پڑھیں گے۔ظہر کی نماز فرض ختم ہوتے ہی عصر کی نماز کی لئے علیحدہ مؤذن تکبیر اقامت کہے گا پہلی اذان اس کے لئے بھی کافی ہے اس لئے اذان نہیں کہے گا پھر امام سب کے ساتھ عصر کی نماز ظہر کے وقت میں جماعت سے ادا کرے گا اور امام ظہر وعصر