عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعض نے تصحیح کی ہے کہ یہ وجوبِ ادا کی شرطیں ہیں بعض نے فرق کیا ہے یعنی بعض شرطوں کو قسمِ اول سے اور بعض شرطوں کو قسمِ ثانی سے کہا ہے اور اختلاف کا نتیجہ وصیت کے بارے میں ظاہر ہوتا ہے جبکہ ان شرطوں کے پائے جانے سے پہلے بڑھاپا آجائے یا کوئی مرض لاحق ہوجائے اس کے بعد وہ شرائط اس میں پائی جائیں اور وہ بڑھاپے یا مرض سے جسم کمزور ہونے کی وجہ سے مرنے کے قریب ہو، تو جن فقہاکے نزدیک یہ وجوبِ حج کی شرطیں ہیں ان کے نزدیک اس پر کسی دوسرے سے حج کرانے کی وصیت کرنا واجب نہیں ہے اور جن کے نزدیک یہ وجوبِ ادا کی شرطیں ہیں ان کے نزدیک کسی دوسرے سے حج کرانے کے وصیت کرنا واجب ہے یہ سب کچھ ظاہر ہے اور اس کی وجہ واضح ہے ۵؎ تنبیہ : شرائط وجوبِ ادا میں سے کوئی شرط صحتِ ادا اور وقوع عن الفرض کے لئے شرط نہیں ہے ۶؎ قسمِ سوم ۔شرائطِ صحتِ ادا شرائطِ حج کی تیسری قسم وہ شرطیں ہیں جن کے بغیرحج کی ادائیگی صحیح نہیں ہوتی اور وہ نو (۹) ہیں ۔ (۱) اسلام۔…(۲)احرام۔ …(۳) حج کا زمانہ ہونا۔…(۴) حج کی جگہ ہونا۔…(۵)تمیز ہونا۔…(۶) عقل۔…(۷)اگر عذر نہ ہوتو حج کے افعال خودادا کرنا۔…(۸) احرام کے بعد سے وقوف سے پہلے تک جماع کا واقع نہ ہونا۔…(۹) جس سال حج کا احرام باندھے اسی سال حج کرنا ۱؎