عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واجباتِ حج کا حکم : (۱) واجبات حج کا ایک حکم یہ ہے کہ حج کے کسی واجب کے ترک ہوجانے کے قصور کی تلافی اس قصور کا کفارہ یعنی جزا ادا کرنا ہے اور ایساہے جیسا کہ نماز میں کسی واجب کے ترک ہونے پر سجدہ سہو کرلینے سے اس قصور کی تلافی ہوجاتی ہے ۱۰؎ حج میں دم (قربانی) وغیرہ جزا دینے سے اس قصور کی تلافی ہوکر حج پورا ہوجاتا ہے ورنہ ترکِ واجب پر جزا ادا نہ کرنے کی صورت میں کراہت ِ تحریمی آجائے گی ۱۱؎ (۲) واجباتِ حج کا دوسرا حکم یہ ہے کہ کسی واجب کے چھوٹ جانے پر اس کی جزایعنی دم دینا (قربانی کرنا) یا صدقہ دینا واجب ہوگا (ان کی تفصیل جنایات کے بیان میں درج ہے ) اور اس کا حج جائز ودرست ہوجائے گا خواہ کسی واجب کا ترک قصداً ہو ا ہو یا بلا قصد ، غلطی سے ہوا ہو یا بھول کر، مسئلہ جانتے ہوئے ہوا ہو یا بے علمی سے ہوا ہو ، لیکن مسئلہ جانتے ہوئے قصداً ترک کرنے والا گنہگار ہوگا ۱۲؎ اور جزا (دم یا صدقہ ) ادا کردینے سے وہ گناہ معاف نہ ہوگا جب تک توبہ نہ کرے ۱۳؎ لیکن ترکِ واجب سے جزا لازم آنے کے اس کلیہ سے علماء نے دس صورتیں مستثنیٰ کی ہیں جو مع تعلیلات مندرجہ ذیل ہیں :۔ (۱) نماز دوگانہ واجب الطواف کا ترک کرنا اس سے دم واجب نہیں ہوتاخواہ عذر سے ترک کرے یا بلاعذر ،اسلئے کہ یہ دوگانہ مستقل عبادت ہے کیونکہ یہ طواف کے واجبات میں سے ہے حج و عمرہ کے واجبات میں سے نہیں ہے اسی لئے اس کاادا کرنا حج یا عمر ہ کے احرام کے بغیر بھی بیت اﷲ شریف کے ہر طواف کرنے والے پر واجب ہے اور اس لئے بھی کہ اس دوگانہ کا واجب ہونا ائمہ میں مختلف فیہ ہے ،یا یہ وجہ ہے کہ اس کی ادائیگی کا وقت تمام عمر ہے اس لئے آخر عمر تک اس کا ترک ہونا متصور نہیں ہے پس دم سے اس