عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پڑھے والے شخص کا مقتدی نہیں ہوسکتا اگرچہ دونوں کے طواف ایک ہی قسم کے ہوں اور دونوں کی نماز ایک ہی جنس کی یعنی واجب الطواف کی ہو کیونکہ سبب کے مختلف ہونے کی وجہ سے دونوں کی نماز مختلف ہے جیسا کہ عصر کی نماز پڑھنے والے شخض کے پیچھے ظہر کی نماز کی اقتدادرست نہیں ہے ۶؎ (۱۰)اور اگر کسی بے سمجھ بچہ کی طرف سے طواف کیا تو اس کی طرف سے طواف کی دورکعتیں ادا نہ کرے اس لئے کہ ہمارے فقہا کے نزدیک نماز و روزہ کی عبادت میں نیابت درست نہیں ہے ۱؎ (۱۱) اور چاروں ائمہ ؒ کے نزدیک مستحب یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کی متابعت کرتے ہوئے پہلی رکعت میں سورۃ الکٰفرون اوردوسری رکعت میں سورۃ الاخلاص پڑھے اور اگر ان کے علاوہ کوئی اور سورتیں پڑھے تب بھی جائز ہے اور مستحب ہے کہ دوگانہ طواف کے بعد اپنے لئے ، اپنے عزیز واقارب ومشائخ واحباب اور تمام مومن ومسلمان مردوں اور عورتوں کے لئے بالعموم دعا مانگے اور جو دعا چاہے مانگے اور اس مقام پر دعا ئے حضرت آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام کا مانگنا مستحب ہے ۲؎ (یہ دعا طواف کی کیفیت وترکیب مع ادعیۃ الحج کے بیان میں درج ہے، مؤلف) واجباتِ طواف کا حکم : طواف کے واجبا ت کا حکم یہ ہے کہ اگر ان میں سے کسی ایک واجب کو بھی ترک کردے گا تو طواف کے فرائض ادا ہوجانے کی وجہ سے وہ طواف صحیح ہوجائے گا لیکن وہ شخص گنہگار ہوگا اور جب تک وہ شخص مکہ مکرمہ میں رہے ترکِ واجب کی وجہ سے اس طواف کا اعادہ اس پر واجب ہوگا،