عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تیسرا خطبہ: منیٰ میں گیارہویں ذی الحجہ کو مسجدِ خیف میں ظہر کی نماز کے بعد ہے، پس ہر خطبہ میں ایک دن فاصلہ ہے منیٰ کا خطبہ بھی ساتویں ذی الحجہ کے خطبہ کی طرح ایک ہی خطبہ ہے، اس کے درمیان میں بھی جلسہ نہیں ہے اور یہ دونوں خطبے یعنی پہلا اور تیسرا خطبہ زوال کے بعد اور نمازِ ظہر اداکرنے کے بعد ہیں لیکن دوسرے یعنی عرفات کے خطبہ میںامام جمعہ کے خطبہ کی طرح دو خطبے پڑھے اور ان کے درمیان میں بیٹھے، نیزیہ عرفہ کے روز کا خطبہ زوال کے بعد ظہر کی نماز سے پہلے پڑھا جائے گا، اور یہ تینوں خطبے سنت ہیں ۳؎ بخلاف جمعہ کے خطبہ کے کہ وہ فرض ہے بلکہ شرط ہے، تمام قسم کے خطبوں کے سننے کے وقت خاموش رہنا واجب ہے اور جمعہ کے خطبہ مین خاموش رہنے کی تاکید زیادہ ہے ۴؎ ان تینوں خطبوں کو تکبیر(اﷲ اکبر) سے شروع کرے پھر تلبیہ پڑھے پھر حمدوثنا کہے جیسا کہ عیدین کے خطبے تکبیر سے شروع کئے جاتے ہیں اور تین خطبے یعنی جمعہ واستسقاء ونکاح کے خطبے حمدوثنا سے شروع کئے جاتے ہیں ۵؎ ۔ تنبیہہ: اور یہ جو کہا گیا ہے کہ ان تینوں خطبوں میںسے ہر خطبہ کو تکبیر سے شروع کرے اس کا مطلب یہ ہے کہ سات تکبیریں علیحدہ علیحدہ کہے اور تلبیہ صرف مکہ معظمہ وعرفات کے (ساتویں ونویں ذی الحجہ ) خطبہ میں پڑھے منیٰ کے خطبہ میں تلبیہ نہیں پڑھا جائے گا کیونکہ پہلی رمی سے ہی تلبیہ پڑھنا ختم ہوجاتا ہے ۶؎ وقوفِ عرفات شرائطِ صحتِ وقوف : وقوفِ عرفات کے صحیح ہونے کے لئے تین شرطیں ہیں :(۱) وقوف سے پہلے صحیح یعنی غیر فائت و غیر فا سد حج کا