عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کنکریوں میں سے اقل حصہ یعنی تین یا کم کنکریاں ترک کیں یا باقی دنوں میں اکیس کنکریوں میں سے اقل حصہ یعنی دس کنکریاں ترک کیں تو کافی ہے لیکن ہر کنکری کے بدلہ میں صدقہ (نصف صاع گندم)دینا واجب ہے۔ ۱۱؎ (۳) رمی کا وقت ادا میں واقع ہونا اور اتنی تاخیر نہ کرنا کہ اس کا وقت قضا ہوجائے۔ وقت ادا و قضا دونوں کو شامل ہے پس رمی کا وقت ادا میں اداہونا اور وقت قضا میں مع کفارہ قضا کرنا واجب ہے پس اگر کسی نے کسی دن کی رمی ترک کردی تو اس کو بعد والے دن میں مع کفارہ قضا کرنا واجب ہے اور جب ادا و قضا دونوں طرح کا وقت نکل جائے تو بالاتفاق اس سے رمی ساقط ہوجائے گی اور ترکِ رمی کی وجہ سے صرف ایک دم واجب ہوگا واﷲ اعلم بالصواب۔ ۱؎ فائدہ : وقت کی تفصیل الگ بیان ہوچکی ہے اور وقت کی شرائط میں بھی شمار کیا گیا ہے۔ وقت کا شرائط میں سے ہونا اس بناء پر ہے کہ وقت سے پہلے رمی کرنا جائز و صحیح نہیں ہے اور واجبات میں اس لئے شمار کیا گیا ہے کہ جب رمی کی اداوقضا کا وقت فوت ہوجائے تو بالاتفاق اس پر دم متعین ہوجائے گا یعنی رمی ساقط ہوکر صرف ایک دم واجب ہوگا اور یہ بھی وجہ ہے کہ رمی واجباتِ حج میں سے ہے اور واجب کی شرط بھی واجب ہی ہوتی ہے فافہم (مؤلف)۔ سنن و مستحباتِ رمی : (۱) کنکریاں پھینکنے میں موالات (پے درپے) ہونا شرط نہیں ہے بلکہ سنتِ مؤکدہ ہے پس اس کا ترک کرنا یعنی