عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲)اس مبارک کنؤیں کا پانی تمام پانیوں کا سردار اورسب سے اشرف وبزرگ اور لوگوں میں محبوب وقیمتی ہے ۳؎ علما کا اجماع ہے کہ آبِ زمزم دنیا کے تمام پانیوں سے افضل اور عمدہ ہے اور تمام پانیوں کا سردار ہے البتہ جو پانی حضور انور ﷺکی انگلیوں سے معجزہ کے طور پر جاری ہوا تھا وہ آبِ زمزم سے افضل ہے اس بارے میں علما کااختلاف ہے کہ آب ِ زمزم افضل ہے یا آبِ کوثر ،محققین کی رائے یہ ہے کہ زمزم کاپانی کوثر کے پانی سے افضل ہے ۔ آب زمزم کے فضائل وفوائدمیں بہت سی حدیثیں وارد ہوئی ہیں ۴؎ ان میں سے ایک روایت حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا روئے زمین پر سب سے بہتر پانی آب زمزم ہے کہ جس میں طعام کی مانند غذائیت بھی ہے اور مرض کیلئے شفا بھی ہے اس کو طبرانی نے کبیر میں روایت کیا ہے اس کے روات ثقہ ہیں اور اس کو ابن حبان نے بھی روایت کیا ہے ۵؎ ۔ اور نیز حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا یہ اس مقصد کے لئے ہے جس کے لئے اس کو پیاجائے ، اگر تواس کو بیماری سے شفا کے لئے پئے تو اﷲ تعالیٰ تجھ کو شفا دے گا اور اگر اپنا پیٹ بھر نے کے لئے پئے تو اﷲ تعالیٰ تیرا پیٹ بھر دے گااوراگر پیاس بجھا نے کے لئے پئے تو اﷲ تعالیٰ تیری پیاس بجھادے گا، یہ حضرت جبرئیل علیہ السلام کا کھودا ہوا کنواں ہے اور اﷲ تعالیٰ نے اس سے حضرت اسمعٰیل کو سیراب فرمایا اس کو دارقطنی نے روایت کیا اور اس میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ اگر تو نے اس کو اﷲ تعالیٰ سے پناہ مانگنے کے ارادہ سے پیا تو اﷲ تعالیٰ تجھ کو اپنی پناہ دے گا اور اسی لئے حضرت ابن عباس ؓ جب آب زمزم پیتے تو یہ کہتے : ’’ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِلْماً نَافِعاً وَّرِزْقاً وَّاسِعًامِّنْ کُلِّ دَآئٍ‘ ‘ ۶؎ ۔ ایک روایت میں ہے کہ آبِ زمزم ہر اس کام کے لئے ہے جس کے لئے پیا جائے جو شخص کسی مرض سے شفا حاصل ہونے