عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بلاکرابت جائز ہے کہ اس کا احرام کھلوادے کیونکہ اس نے کوئی وعدہ خلافی نہیں کی اس لئے کہ کراہت بیچنے والے کے حق میں ہے کیونکہ اس میں وعدہ خلافی پائی جاتی ہے لیکن یہ خریدار سے نہیں پائی گئی اور احرام میں ہونے کے نقص کی وجہ سے اس کو واپس کرنے کاا ختیار نہیں ہوگا ۸؎ اور اسی طرح جب کسی آزاد عورت نے نفلی حج کا احرام باندھا پھر اس نے نکاح کرلیا تو ہمارے فقہا کے نزدیک اس کے خاوند کو اختیار ہے کہ ہدی کے بغیر اس کا احرام کھلوادے بخلاف فرض حج کے جبکہ اس کے ساتھ اس کا محرم ہو( کہ اس کو روکنا اور احرام کھلوادینا جائز نہیں ہے ) اور اگر محرم ساتھ نہ ہو تو اب وہ شرعی حق کے لئے مُحصرہ ہے اس لئے وہ ہدی کرائے بغیر احرام سے باہر نہیں ہوسکتی ۱؎ اور ابن سماعہ نے امام محمدؒ سے روایت کی ہے کہ جس لونڈی کا خاوند ہو اور اس لونڈی کے مالک نے اس کو حج کی اجازت دیدی ہو اور اس نے احرام باندھ لیا ہوتو اس کے خاوند کے لئے جائز نہیں ہے کہ اس کا احرام کھلوائے اس لئے کہ اس کے خاوند کو اپنا حق حاصل کرنے کے لئے اس کو سفر سے روک دینا اور احرام کھلوادینا جائز نہیں ہے کیونکہ سفر سے روکنے کا حق اس باندی کے آقا کو ہے شوہر کو نہیں ہے اور جس طرح آقا کو اس کے ساتھ سفر کرنے سے خاوند نہیں روک سکتا اسی طرح آقا کی اجازتِ سفر کے بعد خاوند اس لونڈی کو نہیں روک سکتا ۲؎ اور نیز یہ اس لئے ہے کہ وہ نکاح کردیئے جانے کے بعد بھی آقا کے تصرف میں ہے پس اس ( آقا) کے لئے اس (لونڈی) سے خدمت لینا جائز ہے اور اس پر واجب نہیں ہے کہ اس باندی کو اس کے خاوند کے گھر بسائے۔ مُحصر کے ہدی ذبح کرکے حلال ہوجانے کے بعد اس حج یا عمرہ کی قضا واجب ہونا : (۱)محصر کے احرام