عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کسی بیماری سے پانی نکلنا: (۱) غیر سبیلین سے نکلنے والی جو چیزیں وضو کو توڑتی ہیں ان میں سے ایک کسی بیماری سے پانی کانکلنا ہے (مولف) (۲) خون، پیپ، کچ لہو ، زخم کا پانی ، آبلہ کا پانی ، کسی بیماری کے باعث ناف ، پستان ، آنکھ اور کان سے نکلنے والا پانی، اصح قول کی بنا پر وضو کے توڑنے میں ان سب کا حکم یکساں ہے کہ ا ن کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتاہے (ع وبحروط وش تصرفاً) اگر کسی باوضو شخص کے کان ، آنکھ ، پستان اور ناف سے پیپ یا کچ لہو یا پانی کسی درد کے بغیر تو اس کاوضو نہیں ٹوٹے گا اور اگر درد کے ساتھ نکلے تو وضو ٹوٹ جائے گا اس لئے کہ درد کے ساتھ نکلنا زخم کی دلیل ہے (در) بحرالرائق میں ہے کہ پانی نکلنے کے بارے میں تو یہ تفصیل اچھی ہے لیکن پیپ اور کچ لہو میں ٹھیک نہیں اس لئے یہ دونوں تو زخم کے بغیر نہیں ہوتے، نہر الفائق میں اس کا جواب یہ دیا ہے کہ ممکن ہے زخم اچھا ہو کر پیپ نکلی ہو اور یہ درد کا نہ ہونا ہی صحت کی علامت ہے (ش وغایۃ الاوطار) عالمگیری میں بھی اسی کے موافق ہے اس میں ہے کہ مضمرات میں لکھا ہے اگر کان سے پیپ یا کچ لہو نکلے گا اگر وہ بغیر دد کے نکلا تو وضو نہیں ٹوٹے گا اور اگر درد کے ساتھ نکلا تو وضو ٹوٹ جائے گا اس لئے کہ جب وہ درد کے ساتھ نکلا تو ظاہر ہے کہ وہ کسی زخم سے نکلا ہے ، محیط میں شمس الا ئمہ حلوائی سے اسی طرح فتویٰ منقول ہے اور اسی طرح ذخیرہ و تبیین وسراج الوہاج میں ہے (ع) پس صاحب بحرالرائق کا شبہ التفات کے لائق نہیں رہا (غایۃ الاوطار) لیکن علامہ شامیؒ کی عبارت سے صاحب بحرالرائق کی تائید ہوتی ہے جیساکہ درالمحتار میں بحرونہر کاقول نقل کرنے کے بعد لکھاہے کہ خون یاپیپ یا کچ لہو کانکلنا بیماری کی دلیل ہے اگرچہ بغیر تکلیف کے ہی نکلے اور تکلیف کے ساتھ نکلنا صرف پانی کے نکلنے کے ساتھ شرط ہے اس لئے کہ کان وآنکھ وغیرہ سے نکلنے والے پانی کا متغیر خون ہونا بیماری