عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پائوں ٹیڑھے ہو جائیں اور وہ پنجوں کے بل چلتا ہو اور ایڑی اپنی جگہ سے اٹھ گئی ہو تو اس کو بھی موزوں پر مسح جائز ہے جب تک اس کا پائوں پنڈلی کی طرف کو نکل نہ جائے۔ اگر دوتہ کے موزے پہنے اور اوپر مسح کیا پھر ایک نہ اتار لی تو دوسری تہ پ مسح کا اعادہ نہ کرے اور یہی حکم ہے اس صورت میں جب موزوں پر بال ہوں ان پر مسح کرے پھر بال اتار ڈالے اور یہی حکم ہے اس صورت میں جب کہ موزہ پر مسح کیا پھر اس کے اوپر کا پوست چھیل ڈالا۔ اگر جرموق کے اوپر مسح کیا پھر جرموق اتار ڈالے تو موزوں پر مسح کا اعادہ کرے اگر صرف ایک جوموق نکالا تو اسی موزہ پر مسح کرے جو ظاہر ہوگیا اور دوسری جرموق پر مسح کا اعادہ نہ کرے۔ ۴۔ موزے میں پائوں کا پانی سے بھیگ جانا۔ اگر پوری طہارت کے بعد منوزے پہنے اور ان پر مسح کیا پھر اس کے ایک موزہ میں پانی داحل ہوا، اگر ٹختے تک پانی پہنچا اور سارا پائوں یا اکثر پائوں (آدھے سے زیادہ) دھل گیا تو اس پر دوسرے پائوں کا دھونا بھی واجب ہے۔ اگر وضو کیا اور کسی عضو وضو کو ہڈی ٹوٹنے کی وجہ سے چفتیاں (کھچیوں) پر اور موزوں پر مسح کرے، اور اگر وہ زخم اس طہارت کے ٹوٹنے سے پہلے اچھا ہو جائے جس پر موزے پہنے ہیں تو وہ اس زخم کی جگہ کو دھولے اور موزوں پر مسح کرے اور اگر طہارت کے ٹوٹنے کے بعد اچھا ہو تو موزوں کو نکالنا چاہئے، اپنے موزے پر اگر کسی دوسرے شخص سے مسح کرائے تب بھی جائز ہے، موزے کا تین انگلی یا اس سے زیادہ پھٹنا اور معذور کے حق میں وقت کا نکل جانا بھی موزے کے مسح کو باطل کردیتا ہے۔ جبیرہ و عصابہ پر مسح کرنے کا بیان: