عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
افضل ہے۔ … (۳) دم کے بدلہ میں قیمت دینا جائز نہیں ہے لیکن اگر کسی ایسے دم کے گوشت میں کچھ کھالیا جس کا کھانا اس کے لئے جائز نہیں تھا یا اس کو تلف کردیا تو اب اس کھائے ہوئے یا تلف کئے ہوئے گوشت کی قیمت کا فقراء پر صدقہ کرنا واجب ہے، یا اگر وہ دم تخییر کے طور پر واجب ہوا ہو تو کھانا دینے کے طور پر اس کی قیمت ادا کرنا جائز ہے۔ ۲؎ شرائطِ جوازِ صدقہ : صدقہ کے جواز کی ۹ شرطیں ہیں : (۱) مقدار اور وہ نصف صاع گندم یا اس کا آٹا یا ستّو یا ایک صاع جَو یا اس کا آٹا یا ستّو یا ایک صاع کھجوریا اصح قول کی بناء پر ایک صاع کشمش ہے پس اگر اس مقدار سے کم دیا تو جائز نہ ہوگا بلکہ وہ سب نفلی صدقہ ہوجائے گا اور اگر اس مقدار سے زیادہ دیا تو وہ زیادتی نفلی صدقہ ہوجائے گی اور اس پر ثواب دیا جائے گا، صاع کا اعتبار وزن سے ہے اور وہ آٹھ رطل ہے (یہ انگریزی سیر سے ساڑھے تین سیر کے قریب ہوتا ہے)۔ (۲) جنس، اور وہ گندم، اس کا آٹا، اس کا ستّو اور جَو، اس کا آٹا، اس کا ستّو ، اور کھجور اور کشمش،ان چار قسموں سے ہونا شرط ہے اس کی اور کوئی پانچویں قسم نہیں ہے جس کا ادا کرنا مقدار کے اعتبار سے جائز ہو، پس ان کے علاوہ باقی تمام اجناس میں صدقہ کی ادائیگی مقدار مذکورہ کے اعتبار سے نہیں ہوگی بلکہ قیمت کا اعتبار ہوگا مثلاً چاول، مکئی، جوار، باجرہ، ماش، مسور، چنا، باقلا، پنیر وغیرہ ان سب کی ادائیگی میں نصف صاع گندم یا ایک صاع جو کی قیمت کا اعتبار ہوگا (مثلاً نصف صاع گندم یا ایک صاع جو کی قیمت سے جس قدر چاول یا جوار باجرہ وغیرہ ملتے ہوں اسی قدر دیئے جائیں گے) روٹی اگرچہ گندم کی ہو اس کا بھی یہی حکم ہے پس روٹی کو وزن کرکے نصف صاع دینا جائز نہیں ہے (بلکہ نصف صاع گندم