عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
سکونت وہاں پر مرنے کا سبب ہے تو اس حیثیت سے یہ سکونت افضل ہوگی ورنہ یہ بات واضح ہے کہ مسجد حرام میں نیکیوں کا کئی گنا ہونا مسجدِ مدینہ منورہ سے بہت زیادہ ہے اور مسجدِ نبوی کے علاوہ باقی شہر مدینہ میں نیکیوں کا کئی گنا ہونا ثابت نہیں بخلاف حرم مکہ کے کہ اس کے لئے یہ بات ثابت ہے ۱؎ مکہ معظمہ کی مدینہ طیبہ پر فضیلت : اس بات پر امت کااجماع ہے کہ تمام شہروں سے افضل شہر مکہ معظمہ ومدینہ منورہ ہیں زاد ہمااﷲ شرفاً وتعظیماً، اس بارے میں اختلاف ہے کہ ان دونوں محترم شہروں میں کونسا افضل ہے بعض نے کہا کہ مکہ معظمہ مدینہ منورہ سے افضل ہے اور یہ تینوں اماموں ( یعنی امام ابو حنیفہ ؒوامام شافعیؒ وامام احمدؒ)کا مذہب ہے اور یہی بعض صحابہ سے مروی ہے اور بعض نے کہا کہ مدینہ منورہ مکہ معظمہ سے افضل ہے اور یہ بعض مالکی اور شافعی فقہا کا قول ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ بھی بعض صحابہ سے مروی ہے اور شاید یہ حکم آنحضور ﷺ کی حیاتِ مبارکہ کے ساتھ مخصوص ہے یا مکہ معظمہ سے ہجرت کرنے والے صحابہ کرامؓ کے ساتھ مخصوص ہے اوربعض نے کہا کہ دونوں کی فضیلت مساوی ہے لیکن یہ قول مجہول ہے نہ معقول نہ منقول ۔اور یہ مذکورہ بالا اختلاف آنحضور ﷺ کی قبر مبارک کے علاوہ باقی شہر کے متعلق ہے پس زمین کا جو حصہ آ پ ﷺ کے اعضائے شریفہ سے ملاہوا ہے وہ بالاجماع تمام روئے زمین سے افضل ہے حتیٰ کہ بعض کے نزدیک کعبہ معظمہ اورعرش معلّٰی سے بھی افضل ہے اوراسی طرح بیت اﷲ شریف کے علاوہ باقی مکہ معظمہ ومدینہ منورہ کی فضیلت میں اختلاف ہے کیونکہ آنحضور ﷺ کی تربت مبارک کے علاوہ باقی مدینہ منورہ سے خانہ کعبہ بالاتفاق افضل ہے اور اسی طرح آپ ﷺ کی تربتِ مبارکہ مسجد الحرام سے