عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور ہتھیلی سے اوپر اوپر دھولے اور انگلی فرج کے اندر داخل نہ کرے یہی مختار ہے۔ عورت مرد کی نسبت زیادہ کشادہ ہو کر بیٹھے، امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک پائحانے کے مقام کو پہلے دھوئے اور پیشاب کے مقام کو بعد میں اور صاحب کے نزدیک پیشاب کے مقام کو اول دھوئے اور یہی مختار ہے ، اور موضع استنجا کے پاک ہونے کے ساتھ ہی ہاتھ بھی پاک ہو جاتا ہے اور استنجا کے بعد ہاتھ بھی (کلائیوں تک) دھولے جیسا کہ اول میں دھوتا ہے تاکہ خوب ستھرا ہو جائے بلکہ مٹی لگا کر دھونا مستحب ہے، جاڑے کے دنوں میں یہ نسبت گرمیوں کے دھونے میں م/ادہ مبالغہ کرے اور اگر پانی گرم ہے تو جاڑے اور گرمی کا موسم برابر ہے۔ مگر گرم پانی سے طہارت کرنے میں ٹھنڈے پانی سے ثواب کم ہے۔ استحاضہ والی عورت کو پیشاب و پاخانہ کے سوا ہر نماز کے وقت میں نیا استنجا کرنا واجب نہیں ہے۔ اگر کسی کے دونوں ہاتھ شل ہو جائیں یا کٹ جاویں (یعنی لنجا آدھی ہو) اور کووی بیوی یا باندھی نہ ہو جو پانی ڈالے تو استنجا نہ کرے (یعنی اس سے استنجا ساقط ہوگیا) اور اگر جاری پانی پر قادر ہو اور دایاں ہاتھ موجود ہو تو داہنے ہاتھ سے استنجا کرے، اسی طرح بیمار آدمی کی اگر بیوی یا باندی نہ ہو اور اس کا بیٹا یا بھائی ہو اور وہ خود وضو و استنجا نہیں کرسکتا تو اس کو اس کا بیٹا یا بھائی وضو کرا دے اور استنجا اس سے ساقط ہوجائے گا اسی طرح بیمار عورت کا اگر شوہر نہ ہو اور وہ وضو کرنے سے عاجز ہو اور اس کی بیٹی یا بہن ہو تو اس کو وضو کرا دے اور استنجا اس سے ساقط ہو جائے گا۔ مکروہاتِ استنجا و بیت الخلا: استنجا میں اور پیشاب پاخانہ کرے وقت قبلہ کی طرف کو منھ یا پیٹھ کرنا مکروہ ہے اور اگر بھول کر قبلہ کی طرف کو بیٹھ گیا تو مستحب ہے کہ قبلہ کی طرف سے جس قدر بچ سکے بچ