عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اٹھانا مستحب کہا ہے حدیث مذکورہ ان کے اوپر حجت ہے) اگر مزدلفہ سے ستر کنکریاں اٹھالے یا مزدلفہ سے منیٰ آتے ہوئے راستہ میں اٹھالے تو بھی جائز ہے ( کیونکہ رمی کیلئے کنکریوں کا جمرات کے پاس سے اور مسجد میں سے اور نجس جگہ سے اٹھانا مکروہ تنزیہی ہے اور ان تین جگہوں کے علاوہ کسی اور جگہ سے چن لینا بلا کراہت جائز ہے ۔ بڑے پتھر کو توڑ کر چھوٹی چھوٹی کنکریاں بنانا بھی مکروہ ہے، اگر بڑی کنکریوں یا یقینی طور پر نجس کنکریوں سے رمی کی تو کراہت کے ساتھ جائز ہے اور بغیر یقین کے مکروہ نہیں وہ اس لئے کہ ہر چیز کی اصل پاک ہے لیکن کنکریوں کو دھولینا مستحب ہے تاکہ ان کی طہارت یقینی ہوجائے بلکہ مطلق طور پر کنکریوں کو دھولینا مستحب ہے۔ مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی : جب سورج نکلنے میں بقدر دورکعت کے وقت باقی رہ جائے تو منیٰ کی طرف روانہ ہوجائے منیٰ یہا ں سے تین میل ہے صبح کے ٹھنڈے وقت میں یہ راستہ آسانی سے پیدل طے ہوسکتاہے روانگی کے وقت یہ تصور کرے کہ میرا مولا مجھے منیٰ بلا رہا ہے اس کاحکم ہے کہ میں وہاں پہنچ کر رمی اور قربانی کروں ، غرضیکہ یہ تصور کرکے ہیبت وعظمت ِ الٰہی کی کیفیت اپنے اوپر طاری کرتے ہوئے نہایت ذوق و شوق ومحبت سے تلبیہ پڑھتا ہوا روانہ ہو، طلوع فجر سے ذرا قبل روانہ ہونے کے بعد خواہ حدودِ مزدلفہ سے طلوع شمس سے پہلے نکل جائے یا بعد میں نکلے یہ سنت کے خلاف نہیں ہوگا امام سے پہلے یا بعد میں روانہ ہونا لازمی نہیں بلکہ جائز ہے۔ اسی طرح اگر سور ج نکلنے کے بعد روانہ ہوا خواہ امام کے ساتھ ہو یا نہ ہو اس پر کچھ لازم نہیں ہوگا لیکن ترک سنت کا گناہ ہوگا، جب روانہ ہوتو نہایت سکون اور وقار کے ساتھ تلبیہ اور اذکار کی کثرت کرتا ہوا چلے، جب وادی محسر میں پہنچے تو اس سے دوڑ کر نکل جائے جبکہ