عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی تین صورتے ہیں: ۱۔ عورت عمر کے لحاظ سے بالغہ ہوجائے اور تمام عمر اس کو خونہ آئے تو وہ روزہ رکھے اور نماز پڑھتی ہے اس کو ہمیشہ شوہر سے قربت کی اجامت ہے اور اس کی عدت مہینوں سے پوری ہوگی، ۲۔ بلوغ کے نزدیک یا اس کے بعد تین دن سے کم خون دیکھے پھر ہمیشہ کو منقطع ہو جائے، اس کا حکم بھی پہلی صورت کا سا ہے، ۳۔ ایسا خون دیکھے جو حیض ہوسکتا ہے یعنی تین دن سے زیادہ، پھر دائمی بند ہو جائے، اس کا حکم بھی پہلی صورت کی مانند ہے، مگر یہ کہ اس کی عدت حیض سے پوری ہوگی جبکہ سن ایسا سے پہلے حیض جاری ہو اور اگر جاری نہ ہو تو اس کی عدت ابتدائے سن ایاس والے مہینوں سے پوری ہوگی، از شامی۔ مؤلف) لیکن اگر عادت مقرر کرنے کی ضرورت ہو، مثلاً کوئی عورت ایسی حالت میں بالغ ہوئی کہ اس کو ہمیشہ خون آتا ہے تو ہر مہینے کے دس دن حیص سمجھے جائیں گے اور باقی بیس دن استحاضہ ہے، اسی طرح برابر دس دن حیض اور بیس دن استحاضہ سمجھا جائے گا، کسی عورت کو دس دن سے زیادہ خون آیا اور اس کو اپنی پہلی عادت بالکل یاد نہیں کہ پہلے مہینے میں کتنے دن خون آیا تھا تو اس قسم کے مسئلے بہت دقیق ہیں جن کو سمجھنا مشکل ہے اور ایسا اتفاق بھی بہت کم پڑتا ہے اس لئے اس کے مسئلے یہاں درج نہیں کئے گئے جب کبھی ضرورت پڑے تو کسی جید عالم سے پوچھ لینا چاہئے غیر مستند مولوی سے ہر گز نہ پوچھیں۔ نفاس کا بیان: نفاس وہ خون ہے جو بچہ پیدا ہونے کے بعد رحم سے نکلے، اگر بچہ پیدا ہوا اور خون ظاہر نہ ہوا تو امام ابو یوسفؒ کے نزدیک غسل واجب نہ ہوگا اور امام محمدؒ سے بھی یہی روایت ہے، یہی صحیح ہے لیکن بچہ کے ساتھ نجاست نکلنے کی وجہ سے اس پر (احتیاطاً) وضو واجب