عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کے موافق ہو اور امرونہی وصبر وشکر کے مذکورہ بالا مدارج میں محکم درجہ رکھتا ہو، اور جو سالک اللہ تعالی کا ذکر صحیح نہ کرتا ہو بلکہ بوجہ غفلت وسستی کے یاازروئے شرع غلط اور ممنوع ذکر کرتا ہو کہ اس میں بزرگوں کے نام اور پاک روحوں سے حاجتیں طلب کرے تو ایسے ذکروں اور ناچ وراگ رنگ وگانے بجانے پر حال ووجد کا آ ناقطعی اوریقینی طور پر شیطان کافعل ہے ایسے شخص سے جدائی وبیزاری لازمی ہے اور ایسے کی پیروی ومریدی سے فتنۂ عظیم کا ڈر ہے بلکہ زوالِ ایمان کا خطرہ ہے اللہ تعالیٰ ایسے شر سے محفوظ رکھے، آمین (پیری ومریدی کے جملہ شرائط وآب اور دیگر مسائلِ سلوک کتاب، ’’عمدۃ السلوک‘‘ حصہ اول ودوم میں ملا حظہ فرمائیں)۔ اعمال دافع شرِّ شیطان رجیم جو شخص شیطان کے شر سے بچتا رہے اس کا دین سلامت رہتا ہے اور وہ خاص مومن ہوجاتاہے اور اللہ تعالیٰ بھی اس سے راضی ہوجاتاہے، شیطان کے شر سے بچنے کیلئے (اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم کے ساتھ) سترّ چیزوں پر عمل کرے چنانچہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ ایک روز ابلیسِ لعین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر سلام کیا نبی علیہ السلام نے اس کو بالکل جواب نہیں دیا اورفرمایا تو کیوں آیا اور تیر اکیا مطلب ہے ؟ ابلیس لعین نے جواب دیا کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کا حکم آیا ہے کہ تو میرے حبیب ﷺکے پاس جااور اس کو سچی باتیں سنا اگر تو اس میں کچھ بھی جھوٹ ملائے گا تو میں تجھ کو فنا