عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
خاص دن ہے اور وہ تیرہویں ذی الحجہ ہے جس کو یوم النفرالثانی کہتے ہیں اس روز بھی اگر منیٰ میں ٹھہر گیا ہو اور طلوعِ فجر سے پہلے منیٰ سے نہ نکلا ہوتو تینوں جمروں کی رمی کرنا واجب ہے پس اس طرح تین دن میں جن کو ایامِ تشریق کہتے ہیں تینوں جمرات پر رمی کرنا واجب ہے ۴؎ فائدہ : قربانی کے تین دن ہیں اور تشریق (گوشت سکھانے ) کے بھی تین دن ہیں اور یہ سب چار دن ہوتے ہیں اس طرح پر کہ پہلا دن قربانی کا خاص ہے اس کو تشریق نہیں کہتے اور آخری یعنی چوتھا دن تشریق کا خاص ہے اس دن قربانی جائز نہیں اور بیچ کے دو دن قربانی اور تشریق کے مشترک ہیں ۵ ؎ اور مناسک النووی میں ہے کہ آٹھویں ذی الحجہ کو یوم الترویہ کہتے ہیں، نویں ذی الحجہ کو یومِ عرفہ، دسویں ذی الحجہ کو یومِ النحر گیارہویں ذی الحجہ کو یوم القر کہتے ہیں کیونکہ گیارہویں کو حاجی لوگ منیٰ میں قیام کرتے ہیں بارہویں ذی الحجہ کو یوم ِنفرِ اول اور تیرہویں ذی الحجہ کو یومِ نفرِ ثانی کہتے ہیں ۶؎ ایامِ اربعہ میں رمی کا وقت : (۱) یوم النحر یعنی دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرہ عقبہ کی رمی کرنا، قربانی کے پہلے دن میں رمی کے جواز کا شروع وقت قربانی کے دن یعنی دسویں ذی الحجہ کی طلوعِ صبح صادق سے شروع ہوتا ہے اس سے پہلے رمی جائز نہیں ہے اور یہ وقت یعنی طلوعِ فجر کے بعد سے طلوع ِ آفتاب تک کا وقت برائی و کراہت کے ساتھ جواز کا وقت ہے کیونکہ اس میں بلا ضرورت سنت ترک ہوتی ہے اور جواز کا آخری وقت اگلے دن کی صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے تک ہے اور اس پہلے دن میں رمی کا مسنون وقت آفتاب طلوع ہونے سے شروع ہوکر زوال تک ہے اور مباح وقت یعنی بلاکراہت جواز کاوقت زوالِ آفتاب سے مغرب تک ہے اور کراہت کے