عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے لئے کافی ہے خواہ نذر معین و نفل کی اکٹھی نیت دن میں کی ہو یارات مٰں اس حکم میں کوئی فرق نہیں۔ چاند دیکھنے کا بیان:چاند دیکھنے کا حکم ۱۔شعبان کی تیسویں رات یعنی اتنیس تاریخ کی شام کو غروب کے وقت رمضان المبارک کا چاند تلاش کرنا دیکھنے کی کوشش کرنا واجب علی الکفایہ ہے کیونکہ کبھی یہ مہینہ ناقص ہوتا ہے اور چاند دکھائی دینے سے ماہ رمضان ثابت ہوجاتا ہے ۔بظاہر واجب سے مراد فرض ہے کیونکہ اس کے ذریعے سے فرض کی ادائیگی ہوتی ہے اور اسی طرح شعبان کے مہینے کی گنتی پوری کرنے کے لئے شعبان کا چاند بھی رجب کی تیسوین شب میں ڈھونڈنا چاہیے۔ یعنی یہ بھی واجب علی الکفایہ ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رمضان کے چاند کے لئے شعبان کے چاند کی حفاظت کرو۔(نگاہ رکھو)اور اسی طرح شوال کے ہلال کا رمضان کی انتیسویں تاریخ کو غروب کے وقت تلاش کرنا دیکھنے کی کوشش کرنا واجب علی الکفایہ ہے ۔پس اگر شوال کا چاند تیسوین شب کو نظر آجائے تو اس روز عید کر لیں اور اگر چاند نظر نہ آئے تو رمضان کے تیس دن پورے کریں اس کے بعد عید کریں۔ حاصل کلام یہ ہے کہ رمجان کا چاند دو باتوں میں سے ایک بات کے ساتھ ثابت ہوجائے گا یعنی یا تو چاند نظر آجائے یا پھر تی دن پورے کئے جائیں اور اس پر علمائے امت کا اجماع ہے۔ رمضان کے علاوہ باقی اور مہینوں کے چاند کے ثبوت کے لئے بھی یہی حکم ہے کہ ان دو باتں یں سے کسی ایک بات کے ساتھ ثابت ہوجائے گا۔البتہ رمضان اور دیگر مہینوں میں ابر غبار وغیرہ کے روز اس بارے میں فرق ہے کہ