عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۵۔ علم : علم کے معنی جاننے کے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ تمام چیزوں کا علیم (جاننے والا )ہے کوئی چیز چھوٹی ہویا بڑی اُس کے علم سے باہر نہیں، ذرے ذرے کا اس کو علم ہے،ہر چیز کو اس کے وجود سے پہلے اور معدوم (نیست ) ہونے کے بعد بھی جانتاہے اور اندھیری رات میں کالی چیونٹی کے چلنے اور اس کے پاؤں کی حرکت کو بخوبی جانتا اور دیکھتا ہے انسان کے دل میں جوخیالات آتے ہیں وہ اللہ کے علم میں سب روشن ہیں۔ علم غیب اللہ تعالیٰ کی خاص صفت ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :عَالِمُ الغَیبِ وَالشَّھَادَۃِ ھُوَ الرَّحمٰنُ الرَّحِیمُ (الحشر:۲۲) ’’وہ (اللہ تعالیٰ) غیب اور شہادت کاجاننے والا اور رحمن اور رحیم ہے ‘‘۔ ۶۔ ارادہ: ارادے کے معنی اپنے اختیار سے کام کرنا یعنی اللہ تعالیٰ جس چیز کو چاہتاہے اپنے اختیار سے پیدا کرتا ہے اور جس کوچاہتا ہے اپنے اختیار سے معدوم (نیست) کرتاہے دنیا کی تمام باتیں اس کے اختیار اور ارادے سے ہوتی ہیں کائنا ت کی کوئی چیز اس کے اختیار اور ارادے سے باہر نہیں وہ کسی کام میں مجبور نہیں۔ اِنَّمَا اَمْرُہ اِذَا اَرَادَ شَیئًا اَن یَّقُولَ لَہُ کُنْ فَیَکُوْن O(یٰسٓ:۸۲) ’’اس کاحکم یہی ہے کہ جب کرنا چاہے کسی چیز کو تو،کہے اس کوکہ ہوجا، وہ اُسی وقت ہوجائے ‘‘۔ ۷،۸۔سمع اور بصر: سمع کے معنی سننا اور بصر کے معنی دیکھنا یعنی اللہ تعالیٰ ہر بات کو سنتااور ہر چیز کودیکھتا ہے لیکن مخلوق کی طرح اس کے کان نہیں ہیں اور نہ مخلوق کی طرح اس کی آنکھیں ہیں نہ اس کے کانوں اور آنکھوں کی کوئی شکل وصورت ہے ہلکی سے ہلکی آواز کوسنتا اور چھوٹی سے چھوٹی چیز کودیکھتا ہے اس کے سننے اور دیکھنے میں نزدیک ودوراندھیرے واُجالے کاکوئی فرق نہیں اِنَّ ا للّٰہ َسَمِیعُ بَصِیرُO ’’بیشک اللہ تعالیٰ سنتا او ردیکھتا ہے‘‘۔