عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رحرکت کرنے سے رُک جائے تب مستعمل ہوگا، یہ قول سفیان ثوری ؒ وابراہیم نخعی ؒ اور بعض مشائخ بلخ کاہے او رطحاوی اوفخرالا سلام بزدوی وغیرہ نے اس کو اختیار کیاہے ظہیرالدین مرغینائی ؒ اسی پر فتویٰ دیتے تھے اور خلاصہ میں اسی کو مختار کہاہے (ش وبحر وکبیری ملتقطاً) لیکن عام مشائخ پہلے قول پر ہیں اور وہی اصح ہے، اس اختلاف کا نتیجہ اس صورت میں ظاہر ہوتا ہے کہ جبکہ پانی عضو سے جدا ہو اور ابھی کہیں نہ ٹھہر اہو بلکہ وہ ہوا میں ہو پھر وہ کسی آدمی کے عضو پر گرجائے اور بغیر اس کے کہ ا س نے اس کواپنی ہتھیلی میں لیا ہو اس عضو پر بہے تو پہلے قول کی بنا پر اس کا وضو صحیح نہیں اور دوسرے قول کی بنا پر صحیح ہے (ش وبحر وط ملتقطاً) اور کتاب الاصل میں مذکور ہے کہ اگر کسی شخص نے اپنی ڈاڑھی سے تری لے کر اپنے سر کا مسح کیا توجائز نہیں ہے اگرچہ وہ پانی کسی جگہ میں ٹھہر انہ ہوا اور اسی طرح اگر موزوں کا مسح کرنے کے بعد باقی تری سے اپنے سرکا مسح کیاتو جائز نہیں ہے (بحر) اور پہلے بیان ہوچکاہے کہ اعضائے غسل ایک عضو کی مانند ہیں اگر غسل کرتے وقت کسی عضو سے پانی جدا ہوکر دوسرے اعضائے غسل پر گر اور اس شخص نے اس عضو پر اس کو بہایا تو دونوں قول کی بناء پر اس کا غسل درست ہے (ش) پس صحیح یہ ہے کہ جب غسل کرتے ہوئے بدن سے پانی جدا ہوا یا وضو کرتے ہوئے اس عضو وضو سے جس پر وہ پانی استعما ل ہوا ہے جدا ہو اتومستعمل ہوگیا اور جدا ہونے کے بعد اس کاکسی جگہ میں ٹھہرناشرط نہیں ہے۔ (کبیری) سوم: مستعمل پانی کی صفت کے بارے میں، اور وہ یہ ہے کہ وہ پانی پاک ہے اور چہارم مستعمل پانی کے بارے میں اور وہ یہ ہے کہ وہ پانی غیر مطہر ہے یعنی پاک کرنے والانہیں ہے (بحروش) (مستعمل پانی کے ان چ اور ں امور کے متعلق احکام آگے آتے ہیں مولف)